سوال (1185)

اگر امام نماز میں ایک رکعت کم پڑھ لے اور سلام پھیر دے تو کیا مقتدی بھی سلام پھیر لیں یا وہ اپنی نماز مکمل کر کے سلام پھیریں گے ؟

جواب

دیکھیں اہل علم کا فتویٰ اس بات پر ہے کہ جان بوجھ کر امام کی غلطی میں شریک نہیں ہونا چاہیے ، مقتدی کو سو فیصد یقین ہے کہ امام صاحب نے غلطی کی ہے ، تین رکعتوں پہ سلام پھیرا ہے ،تو پھر وہ سلام نہیں پھیرے گا ، چوتھی مکمل کرکے سلام پھیرے گا ، اگر کسی کو یقین نہیں ہے تو امام کا پیچھا ہی کرے گا ، باقی اگر یقین ہے تو جان بوجھ کر امام کی غلطی میں شمار نہیں ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل : شیخ صحابہ کرام نے بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سلام پھیر دیا تھا حالانکہ صحابہ کو معلوم تھا تو اس کی کیا توجیہ ہو گی ؟
جواب : ایسا نہیں ہے ، بلکہ صحابہ کرام کے علم میں نہیں تھا ، اس لیے بحث ہوئی تھی ، “أ قصرت الصلاۃ ” کیا نماز کم ہوگئی ہے ، “ام نسیت” تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “ما نسیت ولم تقصر” یہ الفاظ واضح ہیں کہ ان کو پتا نہیں تھا ،
صراحتا کہنا کہ پتا تھا ایسا نہیں ہے ۔علم نہیں تھا تبھی تو کچھ لوگ مسجد سے چلے گئے تھے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ