سوال (424)

اسم موصول کے صلہ میں موجود روابط میں ضمیر عائد کے علاوہ بھی کوئی روابط ہوتے ہیں ؟اگر ہوتے ہیں تو وہ کون سے ؟ کسی نے بتایا ہے کہ “اسم اشارہ” اور “ال”بھی ہے. اس کی مثال انہوں نے دی:

أو أعطى فاقتنى وما سوی “ذلك” فهو ذاهب وتاركه للناس ،

کیا یہ تین، یعنی “ضمیر عائد، اسم اشارہ اور ال” کے علاوہ بھی ہیں ؟؟؟

جواب

صلہ اور موصول کے درمیان ربط کے لیے ایک ضمیر ہوتی ہے، جسے ضمیر عائد یا ضمیر ربط وغیرہ کہا جاتا ہے۔ البتہ بعض دفعہ اس ضمیر کو حذف کرنا جائز ہوتا ہے، اس صورت میں ضمیر مقدر مانی جاتی ہے۔ آپ نے جو حدیث ذکر کی ہے، اس میں ضمیر کے وجود اور حذف دونوں کی مثالیں موجود ہیں، یہ حدیث مکمل اس طرح ہے:

يقولُ العَبْدُ: مالِي، مالِي، إنَّما له مِن مالِهِ ثَلاثٌ: ما أكَلَ فأفْنَى، أوْ لَبِسَ فأبْلَى، أوْ أعْطَى فاقْتَنَى، وما سِوَى ذلكَ فَهو ذاهِبٌ، وتارِكُهُ لِلنَّاسِ”. [صحيح مسلم:2959]

اس میں

(ما أكَلَ فأفْنَى، أوْ لَبِسَ فأبْلَى، أوْ أعْطَى فاقْتَنَى)

میں ما موصولہ ہے اور بعد والا جملہ صلہ ہے اور اس میں ضمیر محذوف ہے، تقدیر عبارت یوں ہو گی

(ما أكَلَه فأفْنَاه، أوْ ما لَبِسَه فأبْلَاه، أوْ ما أعْطَاه فاقْتَنَاه)

جبكہ

(وما سِوَى ذلكَ فَهو ذاهِبٌ، وتارِكُهُ لِلنَّاسِ)

میں ما موصولہ ہے اور بعد والا سارا جملہ صلہ ہے۔ ذلك اسم اشاره ہے جس کا مشار إلیہ پیچھے مذکور مال ہے۔ جبکہ ذاہب سے پہلے ھو ضمیر اسی طرح تارکہ کے اندر ہو ضمیر ما موصولہ کی طرف لوٹ رہی ہے۔

(وما سِوَى ذلكَ المال المذكور فَهو ذاهِبٌ، وتارِكُهُ لِلنَّاسِ)

جہاں تک کسی قائل کا یہ کہنا ہے کہ ربط کے لیے ضمیر سے ہٹ کر اسم اشارہ اور أل بھی استعمال ہوتے ہیں… تو یہ بات کبھی نظر سے نہیں گزری. واللہ اعلم.
اگر کسی نحو کی کتاب کا کوئی حوالہ یا ائمہ نحو و عربیت میں سے کسی کا حوالہ مل جائے، تو اس پر مزید غور و فکر کیا جا سکتا ہے۔
کیونکہ الفیہ ابن مالک وغیرہ کے تو الفاظ ہی یہ ہیں:

وكلها تلزم بعده صله … على ‌ضمير ‌لائق مشتمله

کہ اسمائے موصولہ کے بعد صلہ کا ہونا ضروری ہے، جو ضمیر پر مشتمل ہو!!
اگر ضمیر سے ہٹ کر کوئی اور عائد بھی ہوسکتا ہوتا تو ’ضمیر’ کی بجائے ’عائد’ کی تعبیر استعمال کی جاتی۔ واللہ اعلم۔
حسن عباس نے ضمیر کے ساتھ اس کے قائم مقام کا بھی ذکر کیا ہے.. لیکن اس نے قائم مقام میں اسم اشارہ وغیرہ کو ذکر کرنے کی بجائے اسم ظاہر کی مثال دی ہے.. یعنی بعض دفعہ صلہ میں ضمیر آنے کی بجائے اس کی جگہ پر اسم ظاہر بھی آ جاتا ہے۔ کچھ مثالیں دی ہیں۔

«وقد يغنى عن الضمير فى الربط اسم ظاهر يحل مكان ذلك الضمير، ويكون بمعنى الموصول؛ نحو: اشكر عليًّا الذى نفعك علْمُ علىّ، أي: علمه. ونحو قول الشاعر العربى:
فيا رَبَّ ليلَى أنتَ فى كُلِّ مَوْطن … وأنت الَّذِى فى رحمةِ اللهِ أطمعُ
أي: فى رحمته أطمعُ». [النحو الوافي 1/ 377]
والله أعلم!

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ