جنت میں رسول اللہ ﷺ کی رفاقت عطا کرنے والے اعمال

قارئین کرام! جنت کا حصول ایک بہت بڑی کامیابی ہے اللہ رب العالمین کا فرمان ہے:

فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ.

جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا یقینا وہ کامیاب ہو گیا۔ (آل عمران: 185)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.

جنت میں ایک کوڑا رکھنے کی جگہ دنیا سے دنیا وما فیھا سے بہتر ہے ۔
(صحیح بخاری: 3250)
اگر جنت میں رسول اللہ ﷺ کا ساتھ نصیب ہو تو یہ کس قدر اعزاز ہوگا اور ایک مؤمن کے لیے کس قدر خوشی کی بات ہوگی؟ یہ سعادت کن اعمال سے حاصل ہوگی؟ آئیں ملاحظہ فرمائیں۔

1 رسول اللہ ﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری کرنا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! آپ مجھے اپنی جان سے، اپنی اولاد سے اور اپنے اہل سے زیادہ محبوب ہیں۔ جب میں اپنے گھر میں ہوتا ہوں اور آپ کی یاد آتی ہے تو مجھ سے صبر نہیں ہوتا میں آکر آپ کی زیارت کر لیتا ہوں۔ لیکن مجھے آپ کی اور اپنی موت یاد آتی ہے کہ جب آپ جنت میں داخل ہوں گے تو انبیاء کے ساتھ اعلی مقام پر ہوں گے، مجھے ڈر ہے کہ میں آپ کو دیکھ نہیں سکوں گا۔ ابھی آپ ﷺ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک کہ جبریل یہ آیت لے کر نازل ہوا:

وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا. (النساء: 69)

اور جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمانبرداری کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام کیا ہے، جیسے نبی اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں۔
(المعجم الاوسط: 477)

2 رسول اللہ ﷺ سے محبت کرنا

ایک شخص نے نبی ﷺ سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! قیامت کب قائم ہوگی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تو نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے ؟ اس نے عرض کیا: میں نے اس کے لیے بہت ساری نمازیں ، روزے اور صدقے تیار تو نہیں کیے ، لیکن میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ.

تو جس سے محبت رکھتا ہے اس کے ساتھ ہوگا۔
(صحیح بخاری: 6171)

3 نوافل وتہجد کا اہتمام کرنا

سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رات گزارتا تھا ، ( جب آپ تہجد کے لیے بیدار ہوتے ) تو میں وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا ۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : کچھ مانگو! میں نے عرض کیا : میں جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یا اس کے علاوہ کچھ اور ؟ میں نے عرض کیا : بس یہی سوال ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا:

فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ.

تم اپنے معاملے میں سجدوں کی کثرت سے میری مدد کرو ۔
(صحیح مسلم: 489)

4 کثرت سے درود وسلام پڑھنا

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُهُمْ عَلَيَّ صَلَاةً.

بلاشبہ قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا جو مجھ پر زیادہ درود پڑھتا ہوگا۔
(صحيح الترغيب والترهيب: 1668)
درود کا اجر بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:

مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا.

جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا، اللہ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرمائے گا۔
(سنن نسائی: 1297)

5 تقوی وپرہیزگاری اختیار کرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو ارشاد فرمایا:

إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِي الْمُتَّقُونَ، مَنْ كَانُوا، وَحَيْثُ كَانُوا.

بلاشبہ قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے، جو متقی وپرہیزگار ہوں گے، پھر وہ کون ہو، کہاں بھی ہو۔ (مسند احمد: 22052)
ایک روایت کے لفظ ہیں:

وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ.

بلاشبہ میرے دوست متقی لوگ ہیں۔
(سنن ابی داود: 4242)

6 حسن خلق رکھنا

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَاسِنَكُمْ أَخْلَاقًا.

تم میں مجھے سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے والا وہ شخص ہوگا جس کا اخلاق تم میں سب سے زیادہ اچھا ہوگا۔
(سلسلة الصحيحة: 791)
ایک روایت کے لفظ ہیں:

إِنَّ الرَّجُلَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَةَ الْسَاهِرِ بِاللَّيْلِ الظَّامِئِ بِالْهَوَاجِر.

یقیناً آدمی اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے رات کو جاگنے والے اور دوپہر کی گرمی کی پیاس برداشت کرنے والے (روزہ دار) کا درجہ پا لیتا ہے۔
(السلسلة الصحيحة: 794)

7 تجارت میں ایمانداری اختیار کرنا

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ، وَالصِّدِّيقِينَ، وَالشُّهَدَاءِ.

ایماندار تاجر قیامت کے دن نبیوں، سچوں، اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔
(صحيح الترغيب والترهيب: 1782)
ایک روایت میں آپ ﷺ نے ایک تاجر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

كَانَ تَاجِرٌ يُدَايِنُ النَّاسَ ، فَإِذَا رَأَى مُعْسِرًا ، قَالَ لِفِتْيَانِهِ : تَجَاوَزُوا عَنْهُ ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا فَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُ.

ایک تاجر لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا ۔ جب کسی تنگ دست کو دیکھتا تو اپنے خادموں سے کہتا: اس سے درگزر کرلو ۔ شاید اللہ ہم سے درگزر فرمائے ۔ چنانچہ اللہ نے اس کو بخش دیا ۔
(صحیح بخاری: 2078)

8 دو بچیوں کی پرورش کرنا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ حَتَّى تَبْلُغَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَا وَهُوَ وَضَمَّ أَصَابِعَهُ.

جس شخص نے بلوغت کو پہنچنے تک دو لڑکیوں کی پرورش کی ، قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح آئیں گے۔ اور آپ ﷺ نے اپنی دونوں انگلیوں کو ملا لیا۔
(صحیح مسلم: 6695)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئی فرماتی ہیں: میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس نے اپنی دو بیٹیاں اٹھائی ہوئی تھیں، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس نے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی ، بچی ہوئی ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف لے گئی ، تو وہ بھی انہوں نے مانگ لیا ، اس نے وہ بھی دو حصے کر کے اپنی بیٹیوں کو دے دی ۔ مجھے اس کا یہ عمل بہت اچھا لگا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ خبر دی تو آپ نے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْجَبَ لَهَا بِهَا الْجَنَّةَ أَوْ أَعْتَقَهَا بِهَا مِنْ النَّارِ.

اللہ نے اس عمل کی وجہ سے اس کے لیے جنت واجب کر دی ہے یا فرمایا: اس عمل کی وجہ سے اسے جہنم سے آزاد کر دیا ہے ۔ (صحیح مسلم: 6694)
ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا يَكُونُ لِأَحَدِكُمْ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ.

تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں جائے گا۔
(سنن ترمذی: 1912)

9 یتیم سے حسن سلوک کرنا

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا وَقَالَ: بِإِصْبَعَيْهِ السَّبابةِ وَالْوُسْطَى.

میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت والی انگلی اور درمیانی انگلی ملا کر دکھایا۔
(صحیح بخاری: 6005)
یتیم کی کفالت کے دنیا میں بھی بہت سے ثمرات وبرکات ہیں۔ سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور اپنے دل کی سختی کی شکایت کی آپ ﷺ نے فرمایا:

أتحبُّ أن يلينَ قلبُكَ، وتدركَ حاجتَك؟ ارحَمِ اليتيمَ، وامسَح رأسَه، أطعِمْهُ من طَعامِك، يَلِنْ قلبُك، وتُدركْ حاجتَكَ.

کیا تو پسند کرتا ہے کہ تیرا دل نرم ہو اور تو اپنی حاجت پا لے؟ تو یتیم پر رحم کر اور اس کے سر ہاتھ پھیر، اور اس کو کھانا کھلا پس تیرا دل نرم ہا جائے گا اور تو اپنی حاجت پالے گا۔
(صحيح الترغيب والترھیب: 2544)

10 دعا کرنا

ایک مؤمن کو جنت میں رسول اللہ ﷺ کی رفاقت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود نے دعا کرتے ہوئے فرمایا:

اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ نَعِیمًا لَا یَبِیدُ، وَقُرَّۃَ عَیْنٍ لَا تَنْفَدُ، وَمُرَافَقَۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحَمَّدٍ فِی أَعْلَی الْجَنَّۃِ جَنَّۃِ الْخُلْدِ.

اے اللہ! میں تجھ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی زائل نہ ہوں،آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک کا سوال کرتا ہوں، جو کبھی ختم نہ ہوں او ر جنت کے اعلی مقامات میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ساتھ چاہتا ہوں۔ (مسند احمد: 4165)

محمد سلیمان جمالی سندھ پاکستان

یہ بھی پڑھیں: مریض کی عیادت کا اجر و ثواب