سوال (2517)

کیا قادیانیوں سے کاروبار کر سکتے ہیں؟ دلائل سے رہنمائی فرمائیں۔

جواب

دین اسلام کی رو سے جو اصول دین اسلام نے بیان کیے ہیں، ان کی بنیاد پر کاروبار جائز ہے، کسی کے بھی ساتھ کیا جا سکتا ہے، البتہ یہ یاد رہے کہ مسلمانوں کو ترجیح دی جائے گی، جب مسلمانوں کے مابین معاملہ ہوگا تو کتاب و سنت کے عاملین کو ترجیح دی جائے گی، جب یہ معلوم ہو جائے کہ کفار کا یہ ایک خاص بزنس یا پروڈکٹ مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے، اس وقت ان کفار سے کاروبار کرنے سے اجتناب کیا جائے گا، کیونکہ ان ظالموں کے سامنے صرف دنیا ہوتی ہے، ان کا بائیکاٹ ہونا چاہیے، کیونکہ یہ لوگ دنیا کے خسارے سے بہت ڈرتے ہیں، سیدنا ثمامہ بن اثال جب مسلمان ہوئے تھے تو انہوں نے یہ کہا کہ میں ان کا غلہ اور اناج روک دوں گا، سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تھے تو کفار نے سخت تکالیف دی تھیں، اس وقت سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے ان کو بچایا تھا، ان کفار کو کہا تھا کہ یہ غفار قبیلہ کا ہے، تمہاری تجارتیں ختم ہو جائیں گی۔
اب رہ گیا ہے اس کافر کا معاملہ جو صرف کافر نہیں ہے، بلکہ مرتد کافر ہے، جیسا کہ قادیانی ہیں، غیرت ایمانی کا تقاضا کیا ہے، اس کو دیکھنا چاہیے، ان کو شرعاً اور پاکستانی قانون کی رو سے کافر قرار دیا گیا ہے، پھر ایسے کافر یعنی قادیانی سے کسی بھی قسم کا معاملہ نہیں رکھنا چاہیے۔ الا یہ کہ کوئی بھی چارے کار نہ ہو۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ