سوال (184)

محمد سرفراز بن محمد لطیف کی اپنی بیگم سے اختلاف ہوا ہے اور اس نے اپنی بیگم کو طلاق کا لفظ تین بار کہا ہے۔کچھ دیر بعد ان کی صلح ہو گئی ہے ۔ اس وقت اس کی بیوی حاملہ بھی تھی ، پھر چار پانچ ماہ بعد دوبارہ اختلاف ہوا ہے اور اس نے اپنی بیگم کو طلاق دے دی اور ان کی اپنی بیگم سے پھر صلح ہو گئی ہے ، وقت گزرتا گیا تقریباً ایک سال بعد دوبارہ اختلاف ہوا اور اس نے اپنی بیگم کو طلاق دے دی اور پھر صلح ہو گئی تھی ۔ اس تمام عرصے میں اس کی بیوی اس کے ساتھ ہی رہی ہے اور ازدواجی تعلقات بھی قائم رہے ہیں ، پھر کچھ عرصے بعد دوبارہ اختلاف ہوا ہے اور اس نے اپنی بیگم کو طلاق دے دی اور پھر صلح کرلی ہے اور اسی طرح وقت گزرتا گیا تقریباً ایک سال بعد دوبارہ اختلاف ہوا ہے اور اس نے اپنی بیگم کو طلاق دے دی ہے اور پھر صلح ہو گئی اسی طرح شادی کے ابتدائی 2 سالوں میں اختلاف اور صلح ھوتی رہی ہے
میں نے ان تمام کاموں سے توبہ کر لی ہے جسکی وجہ سے اختلاف ہوتا تھا۔
اب شادی کو تقریباً 14سال ہو گئے ہیں ، پانچ بچے بھی ہیں ، اب کوئی اختلاف نہیں ہے ، اب ہم خوش ہیں ، بچے بھی خوش ہیں ۔ لیکن اس مسلئے کا مجھے علم نہیں تھا کہ اتنا حساس ہے اگر اس مسلئے کا مجھے علم ہوتا تو میں کبھی بھی ایسے نہ کرتا اب میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ شریعت کی روشنی میں اس مسئلے کا حل کیا ہے ۔

جواب:

بعض مسائل میں انسان کو ایک لمٹ کے اندر اختیار دیا جاتا ہے ، اس لمٹ کے بعد اختیار کو کھو بیٹھتا ہے ، ان مسائل میں سے ایک طلاق ہے ، کسی کو علم ہو یا نہ ہو جہالت کی وجہ سے احکام نہیں بدلتے ہیں، اس کی ساری طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ، اب ساتھ رہنا صحیح نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ