سوال (306)

اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے دوران آئے تو کیا اسے خطبہ جمعہ کا ثواب ملے گا یا محض نماز ظہر کا ثواب ملے گا ؟ اگر کوئی خطیب سختی سے کہے کہ اسے جمعہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گا اور محض نماز ظہر کا ثواب ہوگا، آیا یہ درست رویہ ہے ؟

جواب

یہ رویہ غلط ہے ، ہمارے اس شیخ کو خیال کرنا چاہیے جس نے ایسی بات کردی ہے ۔ باقی یہ جو حدیث ہے ۔
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

“إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَقَفَتْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَبْشًا ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَيْضَةً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ” [صحيح البخاري : 929]

’’جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں،سب سے پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھا جاتا ہے۔اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی دینے والے کی طرح پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے۔اس کے بعد مرغی کا،اس کے بعد انڈے کا۔لیکن جب امام (خطبہ دینے کے لیے) باہر آجاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے دفاتر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں‘‘۔
اس روایت میں جن گھڑیوں کا تذکرہ ہے ، ان میں خود خطیب صاحب بھی نہیں ہیں، وہ گھڑیاں سیکنڈوں پر مبنی نہیں ہیں ، وہ باقاعدہ ایک ٹائم پیریڈ ہے ، ان گھڑیوں میں پہلا شخص بھی مراد نہیں ہے بلکہ جتنے لوگ آجائیں ۔ باقی اس طرح لوگوں کو کہہ دینا بدظنی اور بدگمانی پھیلانی والی بات ہے یہ قطعاً صحیح نہیں ہے ، ایک داعی کو تحمل اور صبر اختیار کرنا چاہیے ، حکمت سے کام لینا چاہیے ، وہ جو خصوصی ثواب تھا اس سے محروم ہے ، آج کے دور میں تو سارے محروم ہیں ، یہ کہنا کہ اس کو ظہر کا ثواب ملا ہے ایسے نہیں ہے ، باقی خطبے کے دوران آیا ہے تو اس کو جمعے کا ثواب جو اس کےمقدر میں ہے وہ اس کو ملے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ