سوال (978)

مولانا عبدالغفار حسن رحمہ اللہ لکھتے ہیں: “مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی سورۃ فاتحہ کے ساتھ بسم اللہ بالجہر کے قائل تھے۔ جیسا کہ بسم اللہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ ایک مستقل آیت ہے ، تو یہ مؤقف درست معلوم ہوتا ہے ؟

جواب

یہ بات صحیح نہیں ہے اور بسم اللہ راجح موقف کے مطابق سورت فاتحہ کی آیت نہیں ہے اس کی دلیل صحیح مسلم کی حدیث ” قسمت الصلاۃ بینی وبین عبدی نصفین” ہے۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں جہرا اور سرا پڑھنا دونوں طرح رائج رہا ہے۔

فضیلۃ الباحث مرتضی ساجد حفظہ اللہ

جہرا جائز ہے ، لیکن مسنون سرا ہی ہے ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

بسم الله الرحمن الرحیم من الفاتحة أما تسمع الله يقول: و لقد آتيناك سبعا من المثاني أو ليست بدون البسملة ست؟

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

بسم اللہ کے علاوہ سات آیات ہیں ۔

قال الشيخ ابن باز رحمه الله:
“الصواب أن البسملة ليست آية من الفاتحة، ولا من غيرها من السور، ولكنها آية مستقلة أنزلها الله فصلًا بين السور، علامة أن السورة التي قبلها انتهت، وأن التي بعدها سورة جديدة، هذا هو الصواب عند أهل العلم، وترقيمها في بعض المصاحف أنها الأولى غلط، ليس بصواب، الصواب أنها ليست من الفاتحة، وإنما أول الفاتحة الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هذه الآية الأولى الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِ الثانية مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ الثالثة إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ الرابعة اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ هي الخامسة صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ هذه هي السادسة غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ هي السابعة، أما التسمية فهي آية مستقلة فصل بين السور، ليست من الفاتحة، ولا من غيرها من السور في أصح قولي العلماء”

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

قراء کا آیات کی تعداد میں اختلاف ہے ، حفص کا اور ان کے ساتھیوں کا موقف سات بسملہ سمیت ہیں اور حمزہ وغیرہ کا موقف سات بسملہ کے بغیر ہیں ، دونوں صورتوں میں سبعہ پر اعتراض نہیں رہتا تاہم بسملہ کو سورت میں شامل رکھنا یا نہ رکھنا اجتہادی مسئلہ ہے ، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سورت کے شروع میں بسملہ پڑھتے تھے اور جنہوں نے اس کے باوجود بسملہ کو سورتوں کا حصہ سورت فاتحہ میں نہیں مانا ہے ، وہ لوگ صراط الذین انعمت علیھم پر آیت مانتے ہیں کیونکہ آپ علیہ السلام یہاں وقف کرتے تھے

فضیلۃ العالم محمد زبیر حفظہ اللہ

آیت ہونا نہ ہونا الگ بحث ہے اور جہرا پڑھنا نہ پڑھنا یہ بھی الگ بحث ہے ، بہرحال اہل کوفہ کے مصاحف میں بسم اللہ سورت فاتحہ کی آیت ہمارے ہاں جو روایت رائج ہے(حفص عن عاصم) اس میں بسم اللہ آیت ہے۔ باقی قراء کے ہاں آیت نہیں ہے۔
بسم اللہ کے جہرا و سرا پڑھنے کے حوالے سے علماء سلف میں اختلاف ہے ، ابن عبد البر رحمہ اللہ نے الانصاف میں اس پر بہت عمدہ بحث فرمائی ہے ، حافظ ابن القیم اور دیگر کہ طرح جمع والا موقف صحیح معلوم ہوتا ہے کہ آہستہ پڑھی جائے کھبی کبھار بلند آواز سے پڑھ لی جائے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ