سوال (763)

ایک آدمی پر 10 لاکھ قرضہ ہو اور قرض داروں کی طرف سے کوئی پریشر بھی نہیں ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اس کی دوکان ہے ، جس میں 8 ، 10 لاکھ کا سامان ہو گا ، تو کیا اس آدمی پر زکات فرض ہوتی ہے ؟

جواب

قرضے کے حوالے سے اصول یہ ہے کہ اس کی زکاۃ وہ شخص ادا کرے گا، جس کا وہ مال ہے، جس شخص نے قرضہ لیا ہوا ہے، اس پر اس کی زکاۃ نہیں ہے، قرضہ لینے والا اگر قرضے کی رقم کے علاوہ صاحب نصاب بنتا ہے تو زکاۃ ادا کرے گا، ورنہ نہیں۔ باقی قرض داروں کا پریشر ہے یا نہیں، اس سے زکاۃ والے مسئلے پر کوئی اثر نہیں پڑتا. ہاں البتہ جس شخص نے قرض دیا ہے، اگر اس کا قرضہ ڈوب جاتا ہے، یعنی قرض لینے والا اس کی رقم مار لیتا ہے اور اس کی واپسی کی امید نہیں ہوتی، تو پھر قرضدار پر اس کی زکاۃ ادا کرنے کی ذمہ داری نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ