سوال (1176)

اس فتوی کا جواب مطلوب ہے ؟
کیا وہابیت ، خوارج کا فرقہ ہے ، کیا وہابی اہل سنت وجماعت سے خارج ہیں؟
اس سوال کا فتویٰ کونسل ، دارالافتاء المصریہ نے جواب دیا:
وہابیت ایک نوزایدہ اسلامی فرقہ ہے جو جزیرہ نمائے عرب کے علاقے نجد میں اپنے بانی شیخ محمد بن عبد الوہاب (1703 – 1792) کے ساتھ ظاہر ہو کر اسی کی طرف منسوب ہوا۔ وہابیت نے کچھ امور کی طرف دعوت دی جن سے اہل السنۃ والجماعت کے علماء اور آئمہ کو اختلاف ہےاور ان میں سے مشہور ترین امور یہ ہیں:
1-صالحین کی قبروں پر مسجدیں بنانا جائز نہیں ہے، ان مساجد میں نماز پڑھنا حرام ہے، 2-قبروں پر گنبد بنانا حرام ہے، 3-انبیاء اور صالحین سے مدد طلب کرنا حرام ہے ،
4-ان سے تبرک حاصل کرنا حرام ہے،
5-اللہ تعالیٰ کے ہاں انہیں وسیلہ بنانا حرام ہے اور ایسا کرنے والا شرکِ اکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے
اور یہ آخری بات سب سے بڑی بات ہے، اس مقولے کی وجہ سے انہوں نے بہت سے مسلمانوں کی تکفیر کی، بلکہ جمہور علماء اور صالحین پر بھی یہی حکم لگایا۔ کیونکہ علماء اور صالحین نے مذکورہ بالا تمام باتوں کو جائز کہا ہے اور یہی شاید وہابیوں کو خارجیوں سے تشبیہ دینے والے اسباب میں سے ایک سبب ہے یہ لوگ پوری امت کو ایسے امور کی وجہ سے کافر بناتے ہیں جو کفر کے اسباب ہی نہیں ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ شرک جیسےکبیرہ گناہ کا مرتکب کافر ہے جو ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
مشائخ اس فتویٰ کے حوالے سے وضاحت فرمائیں ؟

جواب

یہ عقائد صرف وہابیوں کے نہیں، تمام سلف صالحین کے یہی عقائد ہیں اور یہی قرآن وسنت کے دلائل کا تقاضا ہے۔
پانچویں نکتہ میں جو بات کی گئی ہے کہ غیر اللہ کو وسیلہ بنانا حرام ہے، یہ بات درست ہے۔ اگرچہ اس میں اہلِ علم میں قدرے اختلاف ہے، لیکن کسی بھی وہابی/ اہل حدیث نے اس قسم کے مسائل کی بنیاد پر کسی کی تکفیر نہیں کی۔
اس قسم کے الزامات نئی بات نہیں… اس پر تفصیلی تصانیف موجود ہیں، جنہیں واقعتا وہابیت کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں، وہ براہ راست ان کی کتابیں پڑھ لیں یا جو زندہ و حیات وہابی ہیں ان سے ان کے عقائد پوچھ لیں!

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ