سوال (373)

میں شادی شدہ ہوں اور ایک اسکول ٹیچر ہوں، کچھ عرصہ پہلے میرے سسرال نے گھر شفٹ کیا ہے، جس کی وجہ سے میرا اسکول مجھے کافی دور پڑتا ہے، جس کے لیے مجھے اسپیشل آنے جانے کا بندوبست کرنا پڑتا ہے، میری تنخواہ 41 ہزار ہے، جبکہ ماہانہ ٹرانسپورٹ کا خرچہ 37 ہزار کے قریب ہو جاتا ہے۔میں نے کافی کوشش کی ہے کہ ٹرانسفر کروا لوں، لیکن متعلقہ ادارہ کہ رہا ہے کہ الیکشن کی وجہ سے فی الوقت ممکن نہیں۔ میں کوشش کر رہی ہوں کہ دو ماہ کی چھٹی لے لوں، لیکن اس کے لیے وہ 25 ہزار روپے رشوت مانگ رہے ہیں۔میں رشوت دینا نہیں چاہتی، لیکن میرے لیے اتنی دور آنا جانا، اس میں خرچہ بھی بہت ہے اور ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ بھی بہت زیادہ ہو جاتی ہے، تو کیا مجبوری کی صورت میں، میں رشوت دے سکتی ہوں؟

جواب

رشوت لینا اور دینا دونوں ہی حرام کام ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:

’’لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي‘‘. [سنن ابی داود:3580]

’رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے والے اور لینے والے فریقین پر لعنت فرمائی ہے‘۔
لیکن اگر کسی کو اپنا حق لینے کے لیے رشوت دینا مجبوری ہو، تو وہ دے سکتا ہے۔ ایسی صورت میں رشوت لینے والا تو مجرم ہوگا، لیکن دینے والا معذور سمجھا جائے گا، کیونکہ اس کے لیے اپنا حق لینے کی کوئی اور صورت نہیں ہے۔
آپ نے جو صورتِ حال بتائی ہے، کیا اس میں چھٹیاں آپ کا حق بنتی ہیں؟ اگر تو آپ کا حق ہیں، اور جان بوجھ کر نہیں دے رہے تو آپ رشوت دے کر چھٹیاں لے لیں.. لیکن اگر چھٹیاں آپ کا حق ہے ہی نہیں، بلکہ آپ پیسے دے دلا کر غیر قانونی چھٹیاں لے رہی ہیں، تو پھر آپ میں اور رشوت لینے والے میں کوئی فرق نہیں!
ویسے بہتر یہ تھا کہ آپ لوگ اپنا گھر ٹرانسفر کرنے سے پہلے ان سب امور پر غور و فکر کرتے… اگر آپ واقعتا رشوت جیسے قبیح فعل سے بچنے میں سنجیدہ تھے، تو پہلے ٹرانسفر کا بندوبست کرتے اور پھر گھر شفٹنگ کرتے!
بہرصورت آپ کے معاملات کو آپ بہتر سمجھتے ہیں، اگر تو آپ اپنا حق لینے کے لیے رشوت دے رہی ہیں، تو کوئی حرج نہیں، اور اگر غیر قانونی سہولت لینے کی کوشش کی جا رہی ہے، تو یہ بالکل جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالی آسانیاں پیدا فرمائے!

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ