سوال

ایک عورت وفات پا گئی ہے، اس کے شوہر پہلے وفات پا چکے ہیں گھر اور جو مال وغیرہ ہے وہ سب عورت کا تھا ۔اس عورت کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے، اس عورت کی ایک بہن ہے اس کی بھی اولاد نہیں ہے۔ اس کا ایک بھائی ہے وہ بھی وفات پا چکا ہے، اس بھائی کا ایک بیٹا اور بیٹیاں ہیں۔ اس عورت کی جائیداد کیسے تقسیم ہو گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

سوال کرنا بھی نصف علم ہے۔ اگر وراثت کے بارے میں سوال کرنا ہو تو دو چیزوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے:
1۔جو رشتے دار موجود ہیں ان کا رشتہ میت کے ساتھ کیا ہے۔یعنی وہ میت کا بیٹا ہے یا بیٹی ہے یا بھائی ہے یا بہن ہے یا میت کی ماں ہے یا باپ ہے، وغیرہ۔
2۔ یہ بھی وضاحت کردی جائے کہ جو رشتہ دار فوت ہوا ہے وہ اس کی وفات سے پہلے ہوا ہے یا بعد میں ہواہے۔
مذکورہ سوال میں بھی اسی طرح کی الجھن ہے،کیونکہ اس میں بھی وضاحت نہیں کی گئی کہ جو اس کا بھائی فوت ہوا ہے وہ اس کی وفات سے پہلے فوت ہوا ہے یا بعد میں فوت ہوا ہے۔
بہرحال ہم میت کی زندگی میں ہی اس کے بھائی کو فوت سمجھ کر جواب دیتے ہیں۔
یہ جو خاتون فوت ہوئی ہے اس کی ایک بہن ہے۔اور قرآن مجید میں ہے:

“يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ”. [سورۃ النساء: 176]

یعنی اگر کوئی آدمی فوت ہوا ہے ،اس کی اولاد نہیں ہے اور اس کی ایک بہن ہے، تو اس کو اس کے ترکہ سے نصف ملے گا۔
اس کو نصف دینے کے بعد جو باقی بچا ہے،وہ اس کے بھتیجے کو ملے گا۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

“اقسموا المال بين أهل الفرائض على كتاب الله، فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر”. [صحیح مسلم:1615]

’مال اللہ کی کتاب کے مطابق اہل فرائض میں تقسیم کرو اور جو کچھ ذوی الفروض چھوڑیں وہ ميت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے لئے ہے‘۔
یہاں میت کا مذکر رشتہ دار اس کا بھتیجا ہے۔ جبکہ بھتیجیوں (بھائی کی بیٹیوں) کو اس میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا۔ کیونکہ چار شخص ہیں جو اپنی بہنوں کو عصبہ بناتے ہیں:
1- بیٹا 2-پوتا 3- حقیقی بھائی 4-پدری بھائی
چچا اور بھتیجا اپنی بہن کوعصبہ نہیں بناتے،اس لئے بھتیجی بھی محروم ہوتی ہے اور چچا کی بہن جو پھوپھی ہوتی ہے، وہ بھی محروم ہوتی ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اس عورت کی مکمل جائیداد دو حصوں میں تقسیم ہوگی، نصف (آدھا) اسکی بہن کو ملے گا۔
اور باقی نصف اس کے بھتیجے کو ملے گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ