سوال (2302)

کیا ایسی کوئی حدیث ہے کہ خوارج کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ قرآن کو حدیث کے بغیر سمجھیں گے؟ نیز کچھ لوگ کہتے ہیں کہ صرف قرآن کا ترجمہ پڑھنا گمراہی ہے، اس لیے ساتھ تفسیر، شان نزول، موقع کیا تھا، صحابہ کا کیا عمل تھا یہ سب پڑھنا ضروری ہے۔
ورنہ خالی ترجمہ پڑھنا گمراہی ہے؟ لہذا مشائخ سے عرض ہے کہ اس حوالے سے جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ خوارج کا قرآن کی آیات کو شان نزول وغیرہ سے ہٹ کر اپنی مرضی سے فٹ کرنے کے بارے مندرجہ ذیل حدیث ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما خارجی لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی بدترین مخلوق سمجھتے تھے، کیونکہ انہوں نے یہ کام کیا کہ جو آیات کافروں کے باب میں اتری تھیں، ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
[صحيح بخاري، كتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب: قتل الخوارج والملحدين بعد اقامة الحجة عليهم]
دوسرے سوال کہ کیا قرآن کا صرف ترجمہ پڑھ سکتے ہیں تو بھائی بالکل پڑھ سکتے ہیں، بشرطیکہ ترجمہ کسی صحیح عالم کا لکھا ہوا ہو، ہاں ترجمہ پہ جو اعتراض کرنا چاہیے وہ یہ ہو سکتا ہے کہ عام آدمی کو ترجمہ بالکل پڑھنا چاہیے، لیکن اس ترجمہ سے اپنا عقیدہ پختہ کرنا چاہیے جیسے احادیث میں ہم تابع یا شاہد کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں تو یہاں ترجمہ کو بھی اپنے عقیدہ کی پختگی کے لیے استعمال کرنا چاہیے اور ویسے عقیدہ مکمل شریعت کو صحیح العقیدہ علماء کے ذریعہ سے ہی سمجھنا چاہیے واللہ اعلم
پس یاد رکھیں اکثر ترجمہ میں کوئی اختلاف نہیں ہوتا بلکہ عام ترجمہ اکثر صحیح عقیدہ کو ہی سپورٹ کرتا ہے، پس آپ جب عام ترجمہ پڑھیں گے تو آپ کے نوے فیصد سے زیادہ عقائد درست ہو جائیں گے، البتہ کچھ کے لیے آپ کو پھر دوسرا طریقہ جو بتایا ہے وہ استعمال کرنا ہو گا. واللہ اعلم

فضیلۃ العالم ارشد محمود حفظہ اللہ