سوال (2595)

«غیبت کرنے والوں ، چغل خوروں اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک ( قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا» [الترغيب الترھیب،حدیث: 10]
اس حدیث کی تحقیق درکار ہے۔
جواب

یہ روایت ثابت نہیں ہے۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، نَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: «الْهَمَّازُونَ وَاللَّمَّازُونَ، الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْبَاغُونَ، الْبُرَآءَ الْعَنَتَ، يَحْشُرُهُمُ اللَّهُ فِي وُجُوهِ الْكِلَابِ»

[التوبيخ والتنبيه لأبي الشيخ الأصبهاني: ١/‏٩٧ أبو الشيخ الأصبهاني: ت ٣٦٩]
ابن وھب المصری،(مدلس) کا عنعنہ ہے۔
سندہ ضعیف
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

أخی الفاضل أحمد بن احتشام صاحب یہ روایت معضل ہے، جو ضعیف کی اقسام میں سے اور جو آپ نے وجہ ضعف بیان کیا ہے وہ درست نہیں ہے۔
پہلے تخریج:

ﻗﺎﻝ:ﻭﺃﺧﺒﺮﻧﻲ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ، ﻋﻦ اﻟﻌﻼء ﺑﻦ اﻟﺤﺎﺭﺙ، ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺴﻼﻡ, ﻗﺎﻝ: اﻟﻬﻤﺎﺯﻭﻥ، ﻭاﻟﻠﻤﺎﺯﻭﻥ، ﻭاﻟﻤﺸﺎءﻭﻥ ﺑﺎﻟﻨﻤﻴﻤﺔ، ﻭاﻟﻤﺤﺒﻮﻥ ﻟﻠﺒﺮاء اﻟﻌﻴﺐ، ﻳﺤﺸﺮﻫﻢ اﻟﻠﻪ ﻓﻲ ﻭﺟﻮﻩ اﻟﻜﻼﺏ
[الجامع لابن وهب: 428]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ اﻟﺤﺴﻦ، ﺛﻨﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻌﻴﺪ، ﻧﺎ اﺑﻦ ﻭﻫﺐ، ﻋﻦ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ، ﻋﻦ اﻟﻌﻼء ﺑﻦ اﻟﺤﺎﺭﺙ، ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: اﻟﻬﻤﺎﺯﻭﻥ ﻭاﻟﻠﻤﺎﺯﻭﻥ، اﻟﻤﺸﺎءﻭﻥ ﺑﺎﻟﻨﻤﻴﻤﺔ، اﻟﺒﺎﻏﻮﻥ، اﻟﺒﺮﺁء اﻟﻌﻨﺖ، ﻳﺤﺸﺮﻫﻢ اﻟﻠﻪ ﻓﻲ ﻭﺟﻮﻩ اﻟﻜﻼﺏ
[التوبيخ والتنبيه لأبي الشيخ الأصبهاني: 220]

حافظ بوصیری نے کہا:

ﺭﻭاﻩ ﺃﺑﻮ اﻟﺸﻴﺦ اﺑﻦ ﺣﺒﺎﻥ ﻓﻲ ﻛﺘﺎﺏ اﻟﺘﻮﺑﻴﺦ ﻣﻌﻀﻼ
[الترغيب و الترهيب: 4277]
سنن ابو داود،مسند أحمد بن حنبل وغیرہ

کو دیکھیں گے تو معلوم ہو گا کہ صحیح اسانید میں العلاء بن الحارث الدمشقی، الحضرمی من أصحاب مكحول اور رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے درمیان کسی سند میں تین،تو کسی سند میں دو تک راوی موجود ہوتے ہیں جو اس کے معضل ومرسل ہونے پر دلیل ہے مزید کتب تراجم کو دیکھیں تو مزید تفصیل جان لیں گے تو اس میں اصل وجہ ضعف اس کا معضل ہونا ہی ہے۔
امام عبد الله بن وهب المصری مدلس نہیں یعنی ان سے تدلیس الاسناد ثابت نہیں ہے وہ عن کے ساتھ بھی روایت کریں تو روایت صحیح،متصل ہوتی ہے اور اگر آپ غور کریں تو امام ابن وھب بظاہر سند میں ﻗﺎﻝ:ﻭﺃﺧﺒﺮﻧﻲ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ کہ رہے ہیں۔ اور غیبت و چغلی کا گناہ،اور اس کا حرام ہونا کتاب وسنت کی دیگر ادلہ سے ثابت ہے۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

بارک اللہ فیک
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ، شیخ امن پوری حفظہ اللہ کے نزدیک بھی عبداللہ بن وھب المصری مدلس ہی۔

[الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین: 33]

اور معتبر سند میں تو سماع کی تصریح موجود نہیں۔
باقی مزید بھی دیکھ لیتےہیں. ان شاءاللہ

اکرمک اللہ فی الدارین

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

دونوں بزرگوں کی بات مرجوح ہے، الجامع لابن وھب میں سماع موجود ہے، راجح یہی ہے کہ ابن وھب مدلس نہیں ان سے تدليس الإسناد ثابت نہیں ہے، ان کی عن والی روایت بھی صحیح ہوتی ہے، ہم نے جو امام ابن وھب پر دراسہ ومطالعہ کیا ہے وہ یہی ہے جو بتا دیا۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ