سوال (431)

شروع شروع میں جب گیس پریشر مشین لوگوں نے لگانا شروع کی تھی تو اہل علم نے سخت ردعمل دیا تھا کیونکہ پڑوس کی حق تلفی ہو رہی تھی لیکن اب تو ہمارے پورے حیدرآباد میں گیس کا بہت مسئلہ ہے، حکومت ہمارا حق ہی نہیں دے رہی اور پریشر کی کمی کی وجہ سے مشین کے بغیر چارہ بھی نہیں ہے، اس حالت میں کیا کوئی گنجائش پریشر مشین لگانے کی نکلتی ہے ؟

جواب

ایک وقت تھا جب پانی بغیر موٹر کے آتا تھا ، پریشر توڑ کر ختم کر دیا گیا تھا ، پھر موٹریں لگا دی گئی ہیں ، کوئی سوال نہ اٹھا تھا ، اب یہی مسئلہ گیس کے ساتھ کر دیا گیا ہے ، ظاہر سی بات ہے گیس زندگی کا حصہ بن گئی ہے ، اس کے بغیر تو چولہا بھی نہیں جل سکتا ہے ، فلیٹ بنے ہوئے ہیں لکڑی جلانے کے لیے بھی جگہ نہیں ہے ، لکڑی بھی ڈھونڈنی پڑتی ہے ۔
اس لیے کمپریسر مشین لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے ، باقی جہاں تک پڑوسی کے حقوق کا معاملہ ہے تو سارا دن آپ مشین نہیں چلا رہے ہیں ، زیادہ سے زیادہ ایک یا پونا گھنٹہ استعمال کرتے ہیں ۔ جس طرح موٹر چلنے کی وجہ سے پانی سب کے ہاں آتا ہے اس کا بھی یہی مسئلہ ہے ، بس اس کے پریشر کو نارمل رکھ دیا جائے اور مشین بھی نارمل سی ہو جو گزارے کے لائق ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے ان شاءاللہ
اس میں کسی کی حق تلفی نہیں ہوتی اب یہ پڑوسی کے حقوق کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس کو بھی مشین لگوا کردیں کہ اس کے ہاں نہیں ہے ، میرے ہاں کیوں لگی ہے ، یہ اضافی ہو جائے گا ۔ آپ کے پاس گاڑی ہے تو ہو سکتا ہے اس کے پاس نہ ہو، آپ کے پاس موٹر سائیکل ہےہو سکتا ہے اس کے پاس نہ ہو ، آپ کا گھر بڑا ہے ہو سکتا اس کا گھر چھوٹا ہو تو اس میں کوئی حق تلفی والی بات نہیں ہوتی ہے ۔ باقی اس میں ایک چیز اور دیکھنے میں آتی ہے کہ گورنمنٹ کی طرف سے اس کی ممانعت ہے ، لیکن کوئی خاطر خواہ معاملہ ابھی تک دیکھنے میں نہیں آیا ہے ، لوگ اپنی ضرورت پوری کر رہے ہیں اور جب تک ضرورت پوری کر لی جائے جب تک کوئی خاطر خواہ ری ایکشن نہیں آ تا ہے ، کیونکہ اس کا حل بھی تو عوام کو دیا جائے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ