سوال (2216)

ایک شخص نے منہ میں نسوار رکھی ہے اور اسکا وضو بھی ہے، وہ مسجد کی طرف آتا اور نسوار منہ سے نکال کر کلی کر لیتا ہے، تواس کا ایسا کرنا درست ہے یا اس کو دوبارہ وضو کرنا پڑے گا؟

جواب

نسوار نواقض وضوء میں سے نہیں ہے، نہ ہی عادی انسان پر اس سے غنودگی طاری ہوتی ہے، باقی رب العالمین نے انسان کو حلال اور طیب کھانے کا حکم دیا ہے ارشاد باری تعالی ہے:

“يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ” [البقرہ: 168]

«اے لوگو! ان چیزوں میں سے جو زمین میں ہیں حلال، پاکیزہ کھاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو، بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے»

“وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ” [المائدہ: 88]

«اور الله نے تمھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے حلال، طیب کھاؤ اور اس الله سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھنے والے ہو»

“فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ” [النحل: 114]

«سو کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں حلال، پاکیزہ رزق دیا ہے اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو»
الله سبحانه وتعالى کے ان ارشادات عالیہ سے معلوم ہوا کہ اہل ایمان صرف حلال اور طیب کھانے کے پابند ہیں اور اس سے تجاوز کھلی سرکشی اور صریح نافرمانی و گناہ ہے، تو نسوار کا اثر انسان کے جسم معدہ میں لعاب کے ساتھ شامل ہوتا ہے اور اس میں شامل اجزاء حلال اور طیب ہرگز نہیں ہیں، پھر یہ چیزیں صحت کے لیے نقصان دہ ہیں تو ایمان و تقوی کا تقاضا یہ ہے کہ ایسی تمام چیزوں سے کلی طور پر اجتناب کیا جائے، خاص طور پر نمازی بندے کو تو بالکل ایسی چیزوں کی طرف التفات نہیں کرنا چاہیے، ذرا سوچیں کہ ایک ہی پلیٹ میں گندگی اور کھانے کی حلال اشیاء ڈال کر ہمیں کھانے کی دی جائیں تو کیا ہم کھائیں گے۔؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو سگریٹ، نسوار وغیرہ جیسی اشیاء کے استعمال کے بعد یا کچھ دیر بعد ہم اسی بدبودار اور خبیث چیز کے استعمال کے ساتھ منہ لے کر بارگاہ الہی میں کس طرح حاضر ہونے کو پسند کرتے ہیں، سب سے عظیم ہستی رب العالمین کے حضور پیش ہو کر کس طرح پسند کرتے ہیں تعریف وثناء تقدیس وبزرگی کو بیان کرنے کو۔۔۔کیا رب العالمین کے لیے بدبودار منہ کے ساتھ ذکر کرنا، عبادت کرنا حمد وثناء بجا لانا درست اور پسندیدہ عمل ہے۔۔۔؟
ہماری ایسے بھائیوں سے درخواست ہے کہ آپ رب العالمین کی رضا و خوشنودی کے حصول کے لیے ان چیزوں کو ہمیشہ کے لیے ترک کر دیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ