سوال       (136)

علماء لبرلز پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ لوگ بغیر علم حاصل کیے دین کے بارے رائے کیوں دیتے ہیں؟ بالکل ان کا اعتراض بجا ہے۔

لیکن دوسری طرف یہی علما سائنس ، طب اور دیگر علوم کو جانے بغیر ان پر ایسے رائے دیتے ہیں کہ جیسے وہ ان میں ماہر ہوں۔ اگر آپ ان کی بات تسلیم نہ کریں تو ناراض بھی ہوجاتے ہیں۔ کووڈ نائنٹین پولیو کی ویکسینز ,کزن میرجز کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچوں میں معذوری، زمین حرکت کیسے کرتی ہے، خلائی پروگرام کو جھوٹ کہنا؟ اس کی مثالیں ہیں۔

جواب

بظاہر یہ اعتراض درست معلوم ہوتا ہے، لیکن علماء ہر مسئلے میں رائے کیوں دیتے ہیں، اس کی دو بنیادی وجہیں سمجھ لیں:

1:  علمائے کرام قرآن و سنت کی بنیاد پر رائے دیتے ہیں، اور قرآن وسنت میں ہر چیز سے متعلق رہنمائی ہے۔

کیا دین میں طب یا جدید مسائل سے نوازل سے متعلق رہنمائی نہیں ہے؟ تو وہ دینی رہنمائی علماء نے ہی دینی ہے!

2:  جن چيزوں کا تعلق تجربات، مشاہدات وغیرہ یا دیگر علوم و فنون پر ہے، ان میں  معتبر علمائے کرام اسی فن کے اصول و ضوابط یا ماہرین کی آراء کی روشنی میں گفتگو کرتے ہیں۔

آپ نے اوپر جتنی مثالیں ذکر کی ہیں، اس میں کسی عالم دین کی کسی رائے کا ذکر کریں، اور بتائیں کہ اس میں عالم دین کو چونکہ فلاں چیز کا علم نہیں تھا، لہذا ان کی رائے میں یہ خرابی آگئی ہے!

ہاں یہ بات بعید نہیں کہ کسی مسئلہ میں کسی عالم دین سے کوئی چیز مخفی رہ جائے، لیکن ایسی صورت میں خود دیگر علمائے کرام بھی اس غلطی کی اصلاح کرتے ہیں، یا اہل فن کے توجہ دلانے پر رجوع کرتے ہیں!!

لہذا یہ اعتراض درست نہیں کہ جس طرح علمائے کرام دوسروں کو دین سے متعلق گفتگو سے منع کرتے ہیں، خود بھی دیگر مسائل میں گفتگو نہ کریں، کیونکہ ہر وہ چیز جو شریعت کے دائرے میں آتی ہے، بہر صورت اس میں شرعی حکم شریعت کے ماہرین نے ہی بیان کرنا ہے!

ہاں یہ اصولی بات خود علمائے کرام ہی اپنے طلبہ کو سمجھاتے ہیں کہ فقہ الاحکام کے ساتھ فقہ الواقع ہونا بھی ضروری ہے، یعنی قرآن وسنت سے شرعی حکم کے ساتھ ساتھ جس چیز پر حکم لاگو کرنا ہے، اس کی مکمل معرفت خود حاصل کریں یا اس فن کے ماہرین سے اس کے بارے میں جان کر سمجھ کر اس پر حکم/ فتوی جاری کریں!

اور الحمدللہ معتبر علمائے کرام و مفتیان عظام یہی کرتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ خضر حیات حفظہ اللہ