کافی کے بارے میں ہمارے معاشرے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں کافی زیادہ تر لوگوں کے لیے پسندیدہ مشروب ہوتا ہے کیوں کہ اس کے استعمال سے ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جب کہ انرجی لیول میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے زیادہ تر لوگ اپنے دن کا آغاز کافی پینے سے کرتے ہیں، صبح کے وقت کافی استعمال کرنے سے سارا دن طبیعت ہشاش بشاش رہتی ہے لیکن ایک تازہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بڑھے وزن والے افراد اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کے حامل افراد اگر کافی کا استعمال بڑھادیں تو نہ صرف ان کا وزن کم ہوسکتا ہے بلکہ وہ جگر پر چربی کے حملے سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

جگر پر چربی بڑھنے کی وجوہات

موٹاپا اور جگر پر چربی بڑھنے کی متعدد وجوہات ہیں، عام سبب شراب و سگریٹ نوشی بھی ہے، جگر کی چربی کا سبب غیر صحت مند غذاؤں کے  علاوہ موٹاپا بھی ہے جو جگر پر چربی بننے کا سبب  بنتا ہے ۔ایسے ہی جگر پر موٹاپے اور غذائی عادتوں کے باعث ہونے والی چربی کو ’نان الکوہلک فیٹی لوور ڈیزیز‘ (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے

تحقیق کرنے والی ٹیم کی معلومات

ہمارے معاشرے میں جگر پر چربی بڑھنا ایک عام بیماری ہے، جس کا مختلف طریقوں سے علاج  کیا جاتا ہے ، اس علاج کے ضمن میں  ماہرین کئی ایک غذائیں کھانے سے منع کردیتے ہیں۔ حال ہی میں پرتگال کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ کافی پینے سے جگر کی چربی کو  کم کیا جا سکتا ہے۔

شوگر ٹائپ ٹو میں بھی مفید

اس تحقیق کے مطابق کافی کے جگر کی چربی پر پڑنے والے اثرات کے لیے 156 افراد پر تحقیق کی گئی ۔اس تحقیق میں حصہ لینے والے  افراد بڑی عمر  کے تھے جن کا وزن زیادہ تھا  بلکہ ان میں 98 رضاکار ایسے بھی تھے جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار تھے ۔نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ کافی پینے والے وہ افراد جنہیں ذیابیطس ٹائپ ٹو بھی لاحق تھا ان کے جگر کی چربی میں نمایاں کمی دیکھی گئی

کافی پینے کے بعد خون کے نمونوں کے نتائج میں فرق

طبی ماہرین نے ان افراد کو  کافی پینے کی ہدایات کیں، جس کے بعد ماہرین یومیہ بنیادوں پر ان کے پیشاب کے ٹیسٹ سمیت دیگر ٹیسٹس کرتے رہے اور ان کے جسم اور خون میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے رہے ۔ اس  تحقیق کے دوران ماہرین نے رضاکاروں کی جانب سے کافی کے استعمال کو بھی دیکھا اور نوٹ کیا کہ کون زیادہ اور کون کم کافی استعمال کر رہا ہے۔