سوال (1108)

تجار حضرات زکوٰۃ کا حساب کرتے ہوئے سٹاک میں موجود سامان کی قیمت خرید کو شامل کریں یا قیمت فروخت کو شامل کریں ؟

جواب

تجار حضرات قیمت خرید پر زکاۃ ادا کریں گے ، قیمت فروخت کا پتا نہیں ہے ، اگر پتا بھی ہو تو نفع ان کے پاس نہیں ہے ، یہ جو قیمت خرید ہے ، یہ چیز ان کے پاس موجود ہے ، لہذا ان کو زکاۃ ادا کرنے کے لیے قیمت خرید کا لحاظ رکھنا ہوگا ، قیمت فروخت اگر شامل کرلیں تو زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ آپ نفع کو زکاۃ میں شامل کر رہے ہیں ، نفع اس کے پاس نہیں ہے ، جس کی اس کو زکاۃ دینی پڑے ، البتہ قیمت خرید پر وہ چیز اس کے پاس موجود ہے ، اس کا مالک ہے ، اس کے تصرف کا پورا حق رکھتا ہے ، لہذا قیمت خرید کو بنیاد بنا کر زکاۃ ادا کرے گا ، قیمت فروخت پر نہیں ، اس کا ابھی وہ مالک نہیں بنا ہے ، لہذا اس کو قیمت خرید پر زیاہ ادا کرنا ہوگی ۔

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ

قیمت فروخت کو شمار کریں گے ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ گزرے ، ایک چمڑے کے کاروبار کرنے والے کو کہا تھا کہ کیا ابھی تو نے زکاۃ نکالی ہے ، تو اس نے کہا کہ ابھی تو چمڑہ ہے ، سیدنا امیر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
“قومه ثم اخرج”
اس کی وہ قیمت لگا جس پر تو اس کو بیچے گا پھر اس کی زکاۃ نکال ۔ بیھقی کے اندر اور دیگر کتب میں یہ حوالہ موجود ہے ۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ