سوال (2224)
میں لاہور کے اس علاقے میں رہتا ہوں، جہاں تین مساجد ہیں ، تینوں کی تینوں دیوبندیوں کی ہیں، قریب میں کوئی اہل حدیث کی مسجد نہیں ہے، تو اس صورت میں کیا مجھے گھر میں نماز پڑھنی چاہیے؟
جواب
اگر ان ائمہ کے عقائد کفریہ ، شرکیہ نہیں ہیں تو بامر مجبوری ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں البتہ توحید وسنت پر ایمان لانے کا تقاضا یہ ہے کہ ان کی اقتداء میں مستقل نماز ادا نہ کی جائے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
“من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام” [الشریعہ للآجری سندہ حسن لذاتہ]
جس نے بدعتی کی عزت و تکریم کی اس نے اسلام کو گرانے میں مدد کی ہے۔
تو ہم نے جو مطالعہ کیا ہے سلف صالحین اہل بدعت کی مجالس و صحبت اختیار کرنے اور ان کے ساتھ دوستی قائم کرنے سے روکتے تھے اور یہ اہل بدعت اس زمانہ کے اہل بدعت سے زیادہ غلط عقائد ونظریات اختیار کیے ہوئے ہیں اگرچہ وہ بتاويل ہی کیوں نہ ہو مگر بدعات غیر مکفرہ میں تو یہ عمدا مبتلا ہیں اور بلا دلیل کے مبتلا ہیں، تو جس بدعتی کی بدعت کفر کے درجہ کو نہیں پہنچتی اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا درست ہے مگر اس کی اقتداء مستقل طور پر اختیار نہ کی جائے حدیث وسنت، دین اسلام کے ساتھ محبت و ایمان لانے کا یہی تقاضا ہے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ