مباحات حج و عمرہ

قارئین کرام ! دوران حج و عمرہ ایک حاجی کے لیے کون کون سے عمل مباح ہیں ؟
اور شریعت نے اسے کون کون سی رخصتیں عطا کی ہیں کہ
اگر ایک حاجی ان میں سے کوئی عمل کرنا چاہے تو بلا دھڑک کر سکے ؟
اور اس کا حج و عمرہ بھی متاثر نہ ہو ؟
آئیں ملاحظہ فرمائیں ۔

✿ فوت شدہ والدین کی طرف سے حج کرنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا :

إِنَّ أَبِي مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ أَفَأَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ : أَرَأَيْتَ لَوَ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟ قَالَ : نَعَمْ .

بیشک میرا والد حج کیے بغیر وفات پا گیا ہے ، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تیرا کیا خیال ہے اگر تیرے والد کے ذمہ قرض ہو تو تم اسے ادا کروگے ؟
اس نے عرض کیا : جی ہاں ۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
حج عن أبيك .
اپنے والد کی طرف سے حج کر ۔
(صحيح ابن حبان : 3992)

✿ بوڑھے والدین کی طرف سے حج کرنا

سیدنا ابوزرین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک وہ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا :

يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ .

اے اللہ کے رسول ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ حج و عمرہ کرنے اور سوار ہوکر سفر کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ ( ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ) ‏‏‏‏‏‏

قَالَ :‏‏‏‏ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ .

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تو اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرلے ۔
(سنن ترمذی : 930)

✿ وقف فی سبیل اللہ سواری پر حج و عمرہ کرنا

سیدہ ام معقل رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :
ابو معقل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلنے والے تھے جب وہ آئے تو ام معقل رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : آپ کو معلوم ہے کہ مجھ پر حج واجب ہے ، چنانچہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، ام معقل نے کہا : اللہ کے رسول ! ابو معقل کے پاس ایک اونٹ ہے اور مجھ پر حج واجب ہے؟ ابو معقل نے کہا : یہ سچ کہتی ہے ، لیکن میں نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

أَعْطِهَا فَلْتَحُجَّ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَاهَا الْبَكْرَ .

یہ اونٹ اسے دے دو کہ وہ اس پر سوار ہو کر حج کرلے، یہ بھی اللہ کی راہ ہی میں ہے ، چناچہ ابومعقل نے انہیں وہ اونٹ دے دیا ۔
(سنن أبي داؤد : 1988)

✿ میقات سے پہلے احرام باندھنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ بَعْدَ مَا تَرَجَّلَ وَادَّهَنَ،‏‏‏‏ وَلَبِسَ إِزَارَهُ،‏‏‏‏ وَرِدَاءَهُ هُوَ،‏‏‏‏ وَأَصْحَابُهُ.

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی کرنے ، تیل لگانے اور ازار اور رداء پہننے کے بعد اپنے صحابہ کے ساتھ مدینہ سے نکلے۔

فَأَصْبَحَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں صبح کی پھر سوار ہوئے اور بیداء سے آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے لبیک کہا ۔
(صحیح بخاری : 1545)
اس سے معلوم ہوا کہ میقات سے پہلے احرام باندھا جا سکتا ہے البتہ نیت میقات سے ہوگی ۔

✿ اہل مکہ کا مکہ سے ہی احرام باندھنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ .

مکہ کے لوگ مکہ ہی سے احرام باندھیں۔
(صحیح بخاری : 1524)

✿ مشروط احرام باندھنا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حج کرنا چاہتی ہوں جبکہ میں بیمار ( بھی ) ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

حُجِّي، وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي .

تم حج کے لیے نکل پڑو اور یہ شرط کرلو کہ ( اے اللہ ! ) میں اسی جگہ احرام کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک دے گا ۔
(صحيح مسلم : 2903)

✿ معلق احرام باندھنا

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ حجة الوداع کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہمراہ آئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا :

مَاذَا قُلْتَ حِينَ فَرَضْتَ الْحَجَّ ؟

حج فرض کرتے وقت تونے کیا کہا تھا ؟
انہون نے جواب دیا : میں نے کہا :

اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُكَ .

اے اللہ ! میں اس چیز کے لیے تلبیہ پکارتا ہوں ، جس کے لیے تیرے رسول نے پکارا ہے ۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

فَإِنَّ مَعِيَ الْهَدْيَ، فَلَا تَحِلُّ .

بیشک میرے ساتھ قربانی ہے ، لہذا تم بھی احرام نہ کھولنا ۔
(صحیح مسلم : 1218)

✿ حج کی نیت کو عمرہ میں بدلنا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :

فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ، ‏‏‏‏‏‏فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ .

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیےنکلے۔ ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ جب ہم مکہ پہنچے تو ( اور لوگوں نے ) بیت اللہ کا طواف کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا کہ جو قربانی اپنے ساتھ نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے۔ چنانچہ جن کے پاس ہدی نہ تھی وہ حلال ہو گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہدی نہیں لے گئی تھیں، اس لیے انہوں نے بھی احرام کھول ڈالے۔
(صحیح بخاری : 1561)
یاد رہے کہ حج قرآن ادا کرنے والا شخص اپنے ساتھ قربانی کا جانور مکہ مکرمہ لے آیا ہو تو وہ حج کی نیت کو عمرہ میں بدل نہیں سکتا

✿ بامر مجبوری محرم کا موزے اور تہبند پہننا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے سنا :

مَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ لِلْمُحْرِمِ .

جس کے پاس احرام میں جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے ۔
(صحيح بخاري : 1841)
واضح ہو کہ موزے پہننے والے محرم کے لیے حکم ہے کہ وہ انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے ۔
(ملاحظہ ہو : صحیح بخاری : 1542)

✿ احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگانا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :

كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَطْيَبِ مَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، ثُمَّ يُحْرِمُ.

میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باندھنے سے پہلے جو سب سے عمدہ خوشبو لگا سکتی تھی لگاتی پھر آپ احرام باندھتے تھے ۔
(صحیح مسلم : 2830)

✿ محرم کا سائے تلے آنا

سیدہ ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :

حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُهُ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، وَانْصَرَفَ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَأُسَامَةُ أَحَدُهُمَا يَقُودُ بِهِ رَاحِلَتَهُ، وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّمْسِ .

میں نے حجۃالوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ حج کیا ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس وقت دیکھا جب آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے آپ اپنی سواری پر تھے ۔ بلال اور اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے ان میں سے ایک آگے سے ( مہار پکڑ کر ) آپ کی سواری کو ہانک رہا تھا اور دوسرا دھوپ سے ( بچاؤ کے لیے ) اپنا کپڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سر مبارک پر تانے ہوئے تھا ۔
(صحیح مسلم : 3138)

✿ محرم کا غسل کرنا

سیدنا عبد اللہ بن حنین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابواء کے مقام پر سیدنا عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کے در میان اختلاف ہوا ۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : محرم شخص اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور رضی اللہ عنہ نے کہا : محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجا کہ میں ان سے یہ مسئلہ پوچھوں ( جب میں ان کے پاس پہنچا تو ) انھیں ایک کپڑے سے پردہ کرکے کنویں کی دو لکڑیوں کے درمیان غسل کرتے ہوئے پایا۔ میں نے انھیں سلام کہا : وہ بولے : یہ کون ( آیا ) ہے؟ میں نے عرض کیا : میں عبد اللہ بن حنین ہوں مجھے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ کی طرف بھیجا ہے کہ میں آپ سے پوچھوں کہ ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنا سر کیسے دھویا کرتے تھے ؟ ( میری بات سن کر ) حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر اسے نیچے کیا حتی کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا پھر اس شخص سے جو آپ پر پانی انڈیل رہا تھا کہا : پانی ڈالو ۔ اس نے آپ کے سر پر پانی انڈیلا پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو خوب حرکت دی اپنے دونوں ہاتھوں کو آگے لے آئے اور پیچھے لے گئے ۔ پھر کہا :

هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ .

میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا ۔
(صحيح مسلم : 2889)

✿ محرم کا کا سر اور بدن کھجلانا

ام علقمہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے محرم کے متعلق سوال کیا گیا :
أَيَحُكُّ جَسَدَهُ ؟
کیا وہ اپنا جسم کھجلا سکتا ہے ؟

فَقَالَتْ : نَعَمْ، فَلْيَحْكُكْهُ .

تو انہوں نے فرمایا :
ہاں ! کھجلائے ۔
(موطا مالک : 1033)

✿ احرام سے پہلے بالوں کو جما لینا

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا .

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس حالت میں تلبیہ پکارتے ہوئے سنا ، کہ آپ نے اپنے بالوں کو جمایا ہوا تھا ۔
(صحیح بخاری : 1540)

✿ احرام تبدیل کرنا

امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

لَا بَأْسَ أَنْ يُبْدِلَ ثِيَابَهُ .

محرم کے لیے اپنے کپڑے بدلنے میں کوئی حرج نہیں ۔
(صحیح بخاری : ص : 250)

✿ محرم کا سرمہ پہننا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :

يَكْتَحِلُ الْمُحْرِمُ بِأِيِّ كُحْلٍ إِذَا رَمِدَ مَا لَمْ يَكْتَحِلْ بِطِيبٍ . وَمِنْ غَيْرِ رَمَدٍ .

محرم جو چاہے سرمہ پہن لے چاہے آنکھیں دکھتی ہوں یا نہ دکھتی ہوں ، بشرطیکہ سرمہ میں خوشبو نہ ہو ۔
(فقه السنة : 1/669)

✿ محرم کا خوشبودار پھول سونگھنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :

يَشَمُّ الْمُحْرِمُ الرَّيْحَانَ، وَيَنْظُرُ فِي الْمِرْآةِ وَيَتَدَاوَى بِمَا يَأْكُلُ – الزَّيْتِ وَالسَّمْنِ

محرم ریحان پھول سونگھ سکتا ہے ، آئینہ دیکھ سکتا ہے اور جن چیزوں کو کھا سکتا ہے مثلا تیل اور گھی (وغیرہ) ان کو دوا کے طور پر استعمال کر سکتا ہے ۔
(صحیح بخاری : ص : 249 )

✿ محرم کا انگوٹھی پہننا

امام عطا رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

يَتَخَتَّمُ وَيَلْبَسُ الْهِمْيَانَ .

محرم انگوٹھی پہن سکتا ہے اور پٹی باندھ سکتا ہے ۔
(صحیح بخاری : ص : 249)

✿ محرم خواتین کا بغرض پردہ عارضی طور پر منہ ڈھانپنا

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :

كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ .

سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتے، جب سوار ہمارے سامنے آ جاتے تو ہم اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔
(سنن ابی داؤد : 1833)

✿ محرم خواتین کا زیور اور رنگین کپڑے پہننا

امام بخاری رحمہ اللہ رقمطراز ہیں :

وَلَمْ تَرَ عَائِشَةُ بَأْسًا بِالْحُلِيِّ وَالثَّوْبِ الْأَسْوَدِ وَالْمُوَرَّدِ وَالْخُفِّ لِلْمَرْأَةِ.

سیدہ عائشہ کے نزدیک عورت کے لیے حالت احرام میں زیور پہننے ، سیاہ اور گلابی رنگ کا کپڑا پہننے اور موزے پہننے میں کوئی حرج نہیں ۔
(صحیح بخاری : ص : 250)

✿ محرم کا پچھنا لگوانا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ .

نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے پچھنا لگوایا جبکہ آپ احرام سے تھے ۔
(صحیح بخاری : 5695)

✿ احرام کی حالت میں سمندری شکار کرنا

اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

أُحِلَّ لَكُم صَيدُ البَحرِ وَطَعامُهُ مَتاعًا لَكُم وَلِلسَّيّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيكُم صَيدُ البَرِّ ما دُمتُم حُرُمًا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذي إِلَيهِ تُحشَرونَ

تمہارے لئے دریا کا شکار پکڑنا اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے تمہارے فائدے کے لیے اور مسافروں کے لیے اور خشکی کا شکار پکڑنا تمہارے لئے حرام کیا گیا ہے جب تک تم حالت احرام میں رہو اور اللہ تعالٰی سے ڈرو جس کے پاس جمع کئے جاؤ گے ۔
(سورة المائدة : 96)

✿ احرام کی حالت میں موذی جانور قتل کرنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :

خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَا جُنَاحَ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےعَلَيْهِ الْعَقْرَبُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْفَأْرَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْغُرَابُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحِدَأَةُ .

پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مار ڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بچھو، چوہا، کاٹ لینے والا کتا، کوا اور چیل ۔
(صحیح بخاری : 3315)

✿ بیت اللہ شریف میں کسی بھی وقت طواف کرنا اور نماز پڑھنا

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏وَصَلَّى أَيَّةَ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ .

اے بنی عبد مناف ! رات دن کے کسی بھی حصہ میں کسی کو اس گھر کا طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے نہ روکو ۔
(سنن ترمذی : 868)

✿ بوجہ عذر سواری پر طواف و سعی کرنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بالبيت وَهُوَ عَلَى بَعِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ فِي يَدِهِ وَكَبَّرَ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ( طواف کرتے ہوئے ) حجر اسود کے نزدیک آتے تو اپنے ہاتھ کو ایک چیز ( چھڑی ) سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔
(صحيح بخاري : 1632)

✿ دوران طواف گفتگو کرنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ صَلَاةٌ، إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَبَاحَ فِيهِ الْمَنْطِقَ، فَمَنْ نَطَقَ فِيهِ فَلَا يَنْطِقْ إِلَّا بِخَيْرٍ .

بيت اللہ کا طواف نماز ہے لیکن اللہ تعالی نے تمہارے لیے اس میں بولنا جائز کیا ہے پس جو شخص بات کرے تو ، صرف خیر کی بات کرے ۔
(سنن ترمذی : 1889)
☆ دوران طواف پانی بھی سنت سے ثابت ہے اگر کوئی شخص طواف کرتے ہوئے پانی پینا چاہے تو پی سکتا ہے ۔
(ملاحظہ ہو : صحیح ابن حبان : 9/145)
☆ نیز اگر طواف و سعی کے درمیان آرام کرنے کے لیے وقفہ کرنا چاہے تو وقفہ بھی کر سکتا ہے ۔
((ملاحظہ ہو : المغني : 3/352)

✿ حجر اسود کا استلام کرنا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالبيت عَلَى بَعِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ .

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی پر بیٹھ کر طواف کیا اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے تھے۔
(صحیح بخاری : 1632)

✿ کمزور لوگوں کا مزدلفہ سے رات کو ہی آنا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آ کر ٹھہرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے، پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی ( منیٰ ) آ جاتے تھے، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد، جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے :

أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازت دی ہے۔
(صحیح بخاری : 1676)

✿ دس ذو الحج کے چار اعمال میں ترتیب کا لازم نہ ہونا

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :

فَمَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ:‏‏‏‏ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ .

(دس ذوالحج کے دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کرلی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا : اب کر لے کوئی حرج نہیں ۔
(صحیح بخاری : 83)
البتہ ترتیب کو ملحوظ رکھنا افضل ہے ۔
ترتیب یہ ہے :
1 جمرة العقبی کو کنکریاں مارنا
2 قربانی کرنا
3 سر منڈوانا
4 طواف زیارت کرنا ۔

✿ بچوں ، بیماروں اور بوڑھوں کی طرف سے رمی کرنا

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَبَّيْنَا عَنِ الصِّبْيَانِ وَرَمَيْنَا عَنْهُمْ .

ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے تھے، ہم نے بچوں کی طرف سے لبیک پکارا، اور ان کی طرف سے رمی کی۔
(سنن ابن ماجة : 3038)

✿ بوقت ضرورت قربانی کے اونٹ پر سوار ہونا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْكَبْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْكَبْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ارْكَبْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيْلَكَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الثَّانِيَةِ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قربانی کا جانور لے جاتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس پر سوار ہو جا۔ اس شخص نے کہا : یہ تو قربانی کا جانور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس پر سوار ہو جا۔ اس نے کہا : یہ تو قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : افسوس ! سوار بھی ہو جا ۔
(صحیح بخاری : 1689)

✿ تقصیر کرنا

سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :

رَحِمَ اللهُ الْمُحَلِّقِينَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ : وَالْمُقَصِّرِينَ .

اللہ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے۔ ایک یا دو مرتبہ ( دعا کی ) پھر فرمایا : اور بال کٹوانے والوں پر بھی اللہ رحم کرے ۔
(صحیح بخاری : 3144)

محمد سلیمان جمالی سندھ پاکستان

یہ بھی پڑھیں: صحابہ کرام کا حسنین کریمین سے پیار