سوال (429)

ایک سوال ہے کہ ایک مدرس کسی ادارے میں تدریس کر رہا ہے اور وہ سال مکمل کرنے کے بعد اس ادارے کو چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے ، اب چھٹیوں کی دو یا ڈھائی مہینے کی جو تنخواہ ہوگی کیا وہ ادارہ تنخواہ دینے کا پابند ہے ، کیونکہ یہ جب ادارہ چھوڑے گا تو اگلے ادارے میں کہیں بھی جائے گا تو بیچ میں دو ڈھائی مہینے کا وقفہ ہوتا ہے جیسے ہمارے ہاں ایک ترتیب ہے تو یہ تنخواہ ادارہ شرعی لحاظ سے دینے کا پابند ہے یا نہیں ، دوسری بات یہ ہے کہ یہ پہلو بھی ہے کہ ادارہ جو چھٹیوں کی تنخواہ دیتا ہے وہ اس بنا پر دیتا ہے کہ اگلے سال وہ پڑھائے گا اس لحاظ سے ادارہ پابند نہیں ہے ، اس لحاظ سے رہنمائی فرمائیں ؟

جواب

اگر وہ سال کے اختتام پر اپنا حساب کر دیتا ہے تو واضح ہوگیا ہے کہ اس مدرس نے ادارے کو چھوڑ دیا ہے ، اب ادارہ پابند نہیں ہے ، اگر وہ چھٹیاں گزارنے کے بعد تنخواہ لے لیتا ہے ، ظاہر سی بات ہے کہ اگر وہ تنخواہ لے رہا ہے تو پھر ادارہ اس کو ذمہ دار سمجھ رہا ہے ، اگر وہ تنخواہ لینے کے بعد کہتا ہے کہ اب میں نہیں پڑھا سکتا ہوں ، پھر یہ اس کا اپنا معاملہ ہے ۔ اسکو چاہیے کہ اگر وہ نہیں رہنا چاہتا تو انکو پیشگی اطلاع کردے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ