سوال (2383)
میرا سوال یہ ہے کہ اگر مسافر مقیم امام کے پیچھے آخری دو رکعات میں شامل ہو اور قصر کر لے تو کیا یہ درست ہے؟
جواب
امام مقیم ہو تو مسافر اس کے پیچھے مکمل نماز ہی پڑھے گا، قصر کرنا جائز نہیں ہے۔
موسی بن سلمہ بیان کرتے کہ ہم مکہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، میں نے آپ کی خدمت میں یہ سوال کیا:
(إنَّا إذا كنَّا معكم صلَّيْنا أربعًا، وإذا رجَعْنا إلى رِحالنا صَلَّيْنا ركعتينِ، قال: تِلك سُنَّةُ أبي القاسِمِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم )
اس کی کیا وجہ ہے کہ جب ہم آپ کے ساتھ ہوتے ہیں تو چار رکعتیں پڑھتے ہیں، جبکہ ہم اپنے خیموں میں ہوں تو ہم دو رکعتیں پڑھتے ہیں؟! ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقہ کار ہے۔
[مسند أحمد (1/216) (1862) قال ابن الملقِّن في ((البدر المنير)) (4/554): إسنادٌ رجالُه كلُّهم محتجٌّ بهم في الصَّحيح. وصحَّح إسنادَه أحمدُ شاكر في ((تحقيق المسند)) (3/260)، والألبانيُّ في ((إرواء الغليل)) (571)]
امام ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
(قد أجمَعوا على أنَّ المسافر إذا أدرك ركعةً من صلاة المقيم لزِمَه الإتمامُ، بل قد قال أكثرهم: إنَّه إذا أحرم المسافرُ خلْفَ المقيم قَبل سلامه أنَّه تلزمه صلاةُ المقيم، وعليه الإتمام). [التمهيد: 16/315].
وقال النوويُّ: (… ولأَنَّ العلماءَ أجمَعوا على أنَّ المسافر إذا اقتدَى بمقيمٍ لَزِمَه الإتمامُ…). [المجموع:4/341].
یعنی اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسافر مقتدی مقیم امام کے ساتھ آ کر ملے تو اسے نماز مکمل کرنا ضروری ہے، قصر نہیں کر سکتا۔
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ