اہل اسلام کا اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم

فیس بک وغیرہ پلیٹ فارمز پر مسلمانوں کے لیے اظہار رائے میں جس قدر مشکلات ہیں، یہ سب کے لیے واضح ہیں، نمایاں طور پر اس میں جانبداری نظر آتی ہے۔ جب بھی کوئی عالمی واقعہ رونما ہوتا ہے اور اس میں مسلمانوں پر پابندیاں اور سختیاں ہونا شروع ہوتی ہیں تو عموما یہ رائے سامنے آنا شروع ہوجاتی ہے کہ کوئی اپنا پلیٹ فارم ہونا چاہیے، تاکہ ہم کھل کر اپنا مافی الضمیر بیان کرسکیں!
اس حوالے سے سب سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھ لیں کہ محض ایک ایپ یا ویب سائٹ ڈیزائن/ ڈویلپ کر لینا کافی ہوتا تو اب تک اس پر بہت ساری کوششیں ہو چکی ہیں۔
لیکن کامیاب اس لیے نہیں ہوتیں، کیونکہ
1۔ ہم غیروں کے زیر سایہ رہنا پسند کر لیں گے، لیکن خود آپس میں اتحاد و اتفاق کسی صورت گوارہ نہیں۔ اس قسم کے کسی بھی پلیٹ فارم کے لیے انتہائی زیادہ ضروری ہے کہ وہ پارٹی بازی اور فرقہ پرستی سے ماورا ہو، جو کہ ہمارے ہاں تقریبا نا ممکن ہے۔
آپ فرض کریں کہ ایک شخص ایسا ادارہ بنا لیتا ہے جو اس طرح کی ایپ بنائے، لیکن اس کا تعلق مثلا ن لیگی سیاسی پارٹی سے ہے، مسلکی طور پر وہ اہل حدیث ہے، تو اس پلیٹ فارم پر تحریک انصاف والے اور بریلوی کیونکر خود کو محفوظ اور آزاد سمجھیں گے؟
انگریزوں کا کم ازکم اتنا تو فائدہ ہے کہ انہوں نے ایسا پلیٹ فارم دیا ہوا ہے جس پر ساری سیاسی پارٹیاں اور مذہبی لوگ خود کو ایک جیسے حقوق کے مالک سمحھتے ہیں! گویا بات وہیں پر آئی کہ ہم فی الوقت اس قسم کی نفسیات میں جی رہے ہیں کہ آپس میں ایک دوسرے کو برداشت نہیں کریں گے لیکن دشمنوں کے زیر تسلط رہ لینا گوارہ کرلیں گے۔
سب کچھ چھوڑیں! آپ نے آج تک فیس بک، واٹس ایپ پر کوئی چار پانچ سو یا ہزار افراد پر مشتمل ایسا گروپ دیکھا ہے، جس میں تمام مسلمان فرقے برابری کی سطح پر موجود ہوں؟ تمام سیاسی پارٹیاں جہاں خود کو آزاد سمجھتی ہوں؟
تو پھر لاکھوں کروڑوں کے لیے ایپ بنانے کے خواب کس غلط فہمی میں دیکھ رہے ہیں؟
2۔ ایسا کوئی بھی پلیٹ فارم چلانے اور برقرار رکھنے کے لیے ایک لمبی چوڑی اور مسلسل کام کرنے والی بڑی ٹیم کی ضرورت ہے، جس کے لیے اربوں روپے کے سرمائے کی ضرورت ہے، ظاہر ہے ہم میں سے کوئی بھی اس طرح کے کسی بھی کام کے لیے پیسے لگانا سرمائے کا ضیاع سمجھتا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہمیں صرف سختیاں ہی محسوس ہوتی ہیں، لیکن آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ان کی ٹیم اور نظام اس قدر منظم و مرتب ہے کہ وہ ایک ایک یوزر پر مغز ماری کرتے ہیں، اسے اپنے ذہن کے مطابق ٹرین کرنے کے لیے نوٹیفکینشز/ آرٹیکلز/ ویڈیوز/ کورسز بھیجتے ہیں۔
یہاں ہر سنی بدعتی، عالم جاہل مرد عورت چھوٹا بڑا گورا کالا دوست دشمن ہر ایک کو اپنا مستقبل بنتا نظر آتا ہے، انہیں اپنی صلاحیات دکھانے اور اپنے نظریات کی تشہیر اور بلکہ کمائی تک کے مواقع نظر آتے ہیں، کیا یہ سارا کچھ محض چند ڈیزائنرز اور ڈویلپرز کے بس کی بات ہے یا اس کے لیے ہزاروں لاکھوں افراد پر مشتمل باصلاحیت ٹیم کی ضرورت ہے؟ جو حال ہی نہیں آنے والے مستقبل پر بھی گہری نظر رکھتے ہوں!!
3۔ ایسے کسی بھی پلیٹ فارم اور اس کی انتظامیہ کا اتنا پاور فل ہونا ضروری ہے کہ کوئی بھی قوت و طاقت اسے بلیک میل نہ کرسکے، مسلمانوں کے لیے بظاہر ممکن نہیں لگتا کہ انہیں ایسا ماحول میسر ہو۔ واللہ اعلم۔
جن حالات و واقعات میں مسلم حکمرانوں کو بھی ایئرپورٹس پر جامہ تلاشی تک دینا پڑ جاتی ہو، وہاں ایک مسلم ایپ/ پلیٹ فارم کے مالکان کے پاس یہ صلاحیت کہاں سے آئے گی کہ وہ لاکھوں لوگوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کریں اور اسے اپنی مرضی سے ڈیل کر سکیں!

حل کیا ہے؟

خیر میری باتوں سے یہ نہ سمجھا جائے کہ میں اس سسٹم سے مایوس ہوں۔ مجھے اللہ کی ذات پر یقین ہے کہ جب اس نے کسی کو ہمت و طاقت دینی ہے تو اس کے لیے وہ ناممکن کو بھی ممکن بنا سکتا ہے، اور تاریخ میں یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔ ظاہر ہے اللہ نے جب بھی مسلمانوں کو زوال سے نکال کر غالب کیا ہے تو پہلے دشمنوں کو وسائل سے تہی دامن کر کے پتھر کے دور میں نہیں بھیجا تاکہ مسلمان ان پر غالب آسکیں، بلکہ مسلمانوں میں ایسے لوگ پیدا کر دیے تھے، جنہوں نے اس وقت کے حالات اور وسائل کو استعمال کر کے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے۔ اب بھی اللہ تعالی یونہی اہل اسلام کی مدد کرے گا۔ ان شاءاللہ۔
لیکن
جب تک مسلمان خود سے کوئی پلیٹ فارم مہیا کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے، یہ کیا جاسکتا ہے کہ

1۔ موجودہ پلیٹ فارمز کی انتظامیہ کو اپنا نقطہ نظر سمجھانے پر محنت کی جائے، لاکھوں مسلمان یوزرز کو قائل کیا جائے کہ وہ اس طرح منظم انداز سے احتجاج ریکارڈ کروائیں تاکہ کم ازکم ان پلیٹ فارمز کی انتظامیہ تک ان کی آواز اتنی زور دار انداز سے پہنچے کہ وہ اس پر غور و فکر پر مجبور ہوجائیں!

اس کو ناممکن نہ سمجھیں اگر آپ دو چار لوگوں کا قافلہ لے کر پاکستان کی کسی سڑک پر کھڑے ہو کر امریکہ و اسرائیل کو احتجاج ریکارڈ کروانے کا فائدہ سمجھتے ہیں، تو ان سوشل میڈیا ایپس کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا اس سے آسان کام ہے!

2۔ اسی طرح جیسے غیر مسلم، مسلمانوں میں اپنے افراد پلانٹ کرتے ہیں، اسی طرح مسلمانوں میں کثیر تعداد میں نظریاتی قسم کے نوجوانوں کو پوری دنیا کی بڑی بڑی کمپنیز میں بھیجنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ بڑے مہذب سلجھے اور پیشہ ورانہ انداز سے آہستہ آہستہ ان کی پالیسیز میں اپنی رائے دیں اور اصول و ضوابط اور قوانین کی وضع و اساس میں مسلم کمیونٹی کا خیال رکھنے کی کوشش کریں!

ہمارے بہت سارے نوجوان پہلے سے گوگل، مائیکروسافٹ، فیس بک وغیرہ مشہور کمپنیز میں کام کر رہے ہیں، ان سے رابطہ بنائیں، ان کی سرپرستی کریں، اور مزید اس طرف آنے والوں پر توجہ کریں، خیر کے بہت سے دروازے کھل سکتے ہیں. ان شاءاللہ۔

#خیال_خاطر