سوال (2219)

اگر کوئی شخص مشت زنی کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ آج کل یہ ہمارے معاشرے میں عام ہے؟

جواب

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

“فَمَنِ ابۡتَغٰی وَرَآءَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِك هم الۡعٰدُوۡنَ” [سورة المؤمنون: 07]

«جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کر جانے والے ہیں»

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ ائمہ مفسرین کی تفسیر کے مطابق حرام فعل ہے اور حلال ذریعہ کے علاوہ ایسا طریقہ ہے، جو مذموم ہے اور ایمان و اخلاق کے منافی عمل ہے اور اگر کوئی کثرت سے اس عمل کو کرتا ہے تو اس کے طبی طور پر نہایت برے اثرات ہیں اور کئی امراض اس سے لاحق ہوتی ہیں، دین اسلام میں لذت کے حصول کے لیے شرعی حدود و قیود کا خیال رکھنا چاہیے، جو صرف نکاح شرعی کے ساتھ بننے والی زوجہ کے ساتھ اور مال غنیمت میں ملنے والی لونڈی کے ساتھ جائز اور باعث اجر ہے، ان کے علاوہ ہر طریقہ و راستہ سرکشی اور قابل ملامت و مذمت ہے۔
دیکھیے سورۃ المؤمنون کا پہلا رکوع۔
تنبیہ:
سلف صالحین سے منسوب بعض آثار جو اس کے جواز وغیرہ پر ہیں وہ سب غیر ثابت ہیں سوائے ایک آدھ اثر کے اور یہ اثر دین اسلام میں حجت نہیں ہیں جسے خود پر قابو نہیں وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق روزے رکھا کرے یا فوراً شادی کرے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ