سوال (200)

مسلم ریاست میں غیر مسلموں کو مختلف عہدوں پر فائز کرنے کے حوالے سے شرعی رہنمائی درکار ہے؟

جواب:

اس کی دو صورتیں ہیں، ایک ہے ویسے ہی کسی ملازمت یا نوکری پر کسی غیر مسلم کو رکھنا ، اس میں گنجائش موجود ہے، اگرچہ اس میں اہل علم نے ایسی شرائط ذکر کی ہیں، جن سے اسلام اور مسلمانوں کے مصالح کی حفاظت مقصود ہے۔
اس کی دوسری صورت جو کہ شاید آپ کا مقصد بھی ہے کہ غیر مسلموں کو اسلامی حکومتوں میں عہدوں اور مناصب پر فائز کرنا، یہ کسی صورت درست نہیں، اور اہل علم نے اس پر قدرے تفصیل سے گفتگو کی ہے۔
ارشادِ باری تعالی ہے :

“يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ”.[آل عمران: 118]

’’اے ایمان والو! غیروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی کے کسی موقعہ سے فائدہ اٹھانے میں نہیں چوکتے، تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے‘‘۔
امام قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’اہل کتاب کو رازدان، سیکرٹری وغیرہ بنانے کی وجہ سے حالات عجیب و غریب ہوچکے ہیں، اور کم عقل امراء و حکمرانوں کے سبب وہ سیادت و قیادت پر فائز ہیں‘‘۔
عمر رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا کہ کسی صحابی نے اپنا کاتب کسی عیسائی کو مقرر کیا ہوا ہے ، آپ نے فوراً انہیں ڈانٹ ڈپٹ کی، اور یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ [تفسیر قرطبی:4/179]
ابن قیم رحمہ اللہ نے احکام اہل الذمہ میں اس سلسلے میں درجنوں آیات ذکر کی ہیں، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ کافر کسی صورت مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے، لہذا انہیں مسلمانوں کے امور کا ذمہ دار بنانا درست نہیں، آخر میں فرماتے ہیں:

“ولما كانت الوِلاية شقيقةَ الوَلاية كانت توليتهم نوعًا من تَوَلِّيهم، وقد حكم تعالى بأن من تولَّاهم فإنه منهم، ولا يتمُّ الإيمان إلا بالبراءة منهم، والولاية تنافي البراءة، فلا تجتمع البراءة والولاية أبدًا، والولاية إعزازٌ، فلا تجتمع هي وإذلال الكفر أبدًا، والولاية صلةٌ، فلا تُجامِع معاداةَ الكافر أبدًا”. [أحكام أهل الذمة – عطاءات العلم 1/ 340]

جس کا مفہوم یہ ہے کہ وِلایت یعنی عہدہ دینا ان سے وَلایت یعنی محبت اور دوستی کے مترادف ہے، کافروں کو عہدے اور منصب عطا کرنا ان سے براءت کے منافی ہے، کیونکہ عہدہ ایک طرح کا اعزاز ہے، جو کافر کی تذلیل کے حکم کے منافی ہے، اسی طرح یہ صلہ رحمی کی ایک صورت ہے، جبکہ کافر سے دشمنی کا حکم ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ