سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
جب آپ لوگ رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھیں تو اچھے الفاظ میں درود پڑھا کریں، کیوں کہ آپ کو معلوم نہیں کہ شاید وہ آپ ﷺ پر پیش کیا جائے ۔ لوگوں نے کہا : پھر آپ ہمیں وہ الفاظ سکھا دیجیے تو انہوں نے فرمایا، یوں کہا کریں:

«اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلَاتَكَ، وَرَحْمَتَكَ، وَبَرَكَاتِكَ، عَلَى سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ، وَإِمَامِ الْمُتَّقِينَ، وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ، مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، إِمَامِ الْخَيْرِ، وَقَائِدِ الْخَيْرِ، وَرَسُولِ الرَّحْمَةِ، اَللّٰهُمَّ ابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا يَغْبِطُهُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ،كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ».

’’اے اللہ! سید المرسلین، امام المتقین اور خاتم النبیین، محمد ﷺ پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرما، جو تیرے بندے و رسول، امام الخیر، قائد اور رسولِ رحمت ہیں ۔ اے اللہ! انہیں اس مقام محمود پر فائز فرما، جس کی وجہ سے اولین وآخرین ان سے رشک کریں گے۔
اے اللہ! محمد ﷺ اور آپ کی آل پر اس طرح رحمت فرمائیں، جس طرح آپ نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر رحمت فرمائی تھی، بلاشبہ آپ ہی قابلِ تعریف اور بزرگی والے ہیں۔ اے اللہ! محمد ﷺ اور ان کی آل پر اسی طرح برکت نازل فرمائیں، جس طرح آپ نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر برکت نازل فرمائی تھی، بلاشبہ آپ ہی قابلِ تعریف اور بزرگی والے ہیں ۔‘‘ (1)
⇚ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
«صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ كُنْتُمْ».
’’مجھ پر درود پڑھیں، آپ جہاں کہیں بھی ہوں گے آپ کا درود مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘ (2)
⇚عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ بیان کرتے ہیں کہ
«إِنَّ لِلّٰهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِيَ السَّلَامَ».
’’بلاشبہ اللہ تعالی نے کچھ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو زمین میں ہر وقت چلتے پھرتے رہتے ہیں۔ وہ مجھے میری امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘ (3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ پر جب درود پڑھا جائے آپ خود اسے نہیں سنتے بلکہ فرشتے اسے آپ تک پہنچاتے ۔
⇚ علامہ ابن شیخ الحزامیین رحمہ اللہ (711ھ) فرماتے ہیں:
’’ذہنی یکسوئی، رسول اللہ ﷺ کی محبت اور آپ کی حرمت کی تعظیم کے ساتھ آپ ﷺ پر درود کا ورد لازم کر لیں اس دوران آپ کا ذہن یکسو ہو گویا کہ آپ رسول اللہ ﷺ کا دیدار کر رہے ہیں۔‘‘ (4)

___________________
حوالہ جات :
1۔ (سنن ابن ماجہ : 906) یہ حدیث موقوفا ’’صحیح‘‘ ہے، عبد الرحمن بن عبد اللہ بن عتبہ المسعودی آخر عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے اور زیاد بن عبد اللہ کی ان سے روایت بعد از اختلاط ہے، لیکن ان سے یہی روایت ابو نعیم الفضل بن دکین (المعجم الکبیر للطبرانی : 9/ 115) اور جعفر بن عون (کتاب الدعوات للبیہقی : 1/ 258) نے بھی بیان کی ہے ۔ اور ان کی المسعودی سے روایت قبل از اختلاط ہے ۔ (الکواکب النیرات لابن الکیال : 35)
2۔ (سنن ابو داود : 2042، مسند احمد : 8804 وسندہ صحیح)
3۔ (سنن النسائی : 1282، وصححہ ابن حبان والحاکم)
4۔ (مفتاح طریق الاولیاء، ص : 31)

حافظ محمد طاھر