سوال (2469)
گندم کی زکوٰۃ میں جو زمین آسمان یا چشموں کے ذریعے سیراب کرے عشر ہے اور جس زمین کو ٹیوب ویل وغیرہ کے ذریعے سیراب کرے نصف عشر ہے، سوال یہ ہے ہمارے علاقے میں کچھ لوگ جب تک نالے سے پانی نہیں آتا بورنگ کے ذریعے زمینوں کو سیراب کرتے ہیں اور پھر جب نالے کے پانی وافر ہو جائے تو زمین کو نالے کے پانی سے سیراب کرتے ہیں۔ یعنی اگر کسی نے اپنی زمین کو 15 پانی بار دینا ہے تو 10 بار نالے کا پانی اور 5 بار بورنگ کا پانی سے زمین سیراب کرتے ہیں تو اس میں کیا حکم ہے۔
جواب
ٹیوب ویل اور نالہ وغیرہ ایک ہی حکم میں ہیں، اصل فرق، بارانی اور ہانک کر لے جانے میں ہے، اور ہانک کرلے جانے میں ٹیوب ویل، ندی نالے، نہریں سب شامل ہیں، اس کا نصف عشر ہو گا اور بارانی کا عشر ہو گا، کیونکہ پہلے ادوار میں ٹیوب ویل وغیرہ نہیں ہوتے تھے، اس لیے اس کی یہی تقسیم بنتی ہے،اگر بارانی اور ہانک کر لے جانے میں اشتراک ہیں تو پھر دو صورتیں ہے.
1: اغلب کو سامنے رکھ عشر اور نصف عشر نکالا جائے۔
2: یا جو جتنا ہے اس کو مطابق کر لیا جائے ، کہ زمینی پیداوار کو دو حصوں میں تقسیم کر لیں
ایک سے عشر نکال دیں اور ایک سے نصف عشر نکال دیں، واللہ اعلم
باقی اہل علم اس رائے کے بارے میں مزید وضاحت فرما دیں
جزاکم اللہ خیرا
فضیلۃ العالم خرم شہزاد حفظہ اللہ
اگر یہ شخص نالے اور ٹیوب ویل دونوں سے پانی لگاتا ہے۔ مطلب بارش اور خرید کر دونوں طرح سے کھیت کو سیراب کرتا ہے، تو غالب جو پانی کا استعمال ہے، اس پر فیصلہ ہوگا، زیادہ پانی وہ کس چیز کا لگاتا ہے، زیادہ پانی خرید کر لگاتا ہے تو پھر نصف العشر ہوگا ورنہ عشر ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل:
ہمارے ہاں نہری زمین ہے اور حکومت ہر فصل پر آبیانہ وصول کرتی ہے تو کیا اس فصل پر عشر یا نصف عشر واجب ہے؟
جواب:
گزارش یہ ہے کہ جو حکومت ابیانہ وصول کرتی ہے، وہ ہزاروں میں نہیں ہے، بلکہ سینکڑوں پرمشتمل ہے، لہذا اس کو بنیاد بنا کر یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ نہری پانی کو خود سیراب کردہ کی جگہ پر رکھنا ہے، نہری پانی سے سیراب کرنا بارانی ہی کہلائے گی، آبیانہ برائے نام ہوتا ہے۔ اس لیے یہ نہیں کہا جائے گا کہ نہری پانی سے سیراب کیا جا رہا ہے تو دسویں کے بجائے بیسواں عشر نکالو۔
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ
نصف العشر ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ