سوال (1243)

اگر نماز عید کی پہلی رکعت چھوٹ جائے تو وہ کیسے ادا کریں گے؟

جواب

اگر نماز عید کی پہلی رکعت چھوٹ جائے تو وہ عام رکعت کی طرح ہی پڑھی جائے گی، کیونکہ تکبیرات عید سنت ہیں ، فرض نہیں ہیں۔

“قال ابنُ عُثَيمين: إذا دخلتَ مع الإمام في أثناء التكبيرات، فكبِّر للإحرام أولًا، ثم تابِعِ الإمامَ فيما بقي، ويسقُط عنك ما مضى” [مجموع فتاوى ورسائل العثيمين:16/245]

فضیلۃ العالم عبد الخالق سیف حفظہ اللہ

جی ہاں ! یہ بھی ٹھیک ہے ، حقیقت یہ ہے کہ ایسے معاملوں میں زیادہ سخت رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے، کافی چیزیں ہیں جس میں تقدیم و تاخیر بھی ٹھیک ہے ، ایسے کرلیا جائے تو بھی ان شاءاللہ ٹھیک ہے، نماز بہرکیف ہونی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

تکبیرات عید میں نبی علیہ السلام سے کچھ بھی ثابت نہیں ، بعض صحابہ کا عمل اس پر ہے ، اگر تکبیرات کر لی جائیں تو اچھا ہے، نہ کی جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے ، اگر آدمی کی ایک رکعت رہ جائے تو وہ جو امام کے ساتھ ملے وہ پہلی ہے بعد والی دوسری ہے۔ اسے دوسری رکعت کی طرح پورا کریں یعنی 5 تکبیرات اور باقی سارے افعال (مثلا فاتحہ و قراءت سورت اور باقی افعال) اگر تکبیرات نہ کرے تو حرج نہیں ہے ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

جب ایک عمل مسلمانوں کا اجماعی عمل بن جائے تو اسے یوں چھوڑنے کی دعوت دینا کہ کر لو تو اچھا ہے، دل کرے تو چھوڑ دو ۔
کچھ نامناسب نہیں لگتی؟

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

حدیث بھی بحیثیت مجموعی صحیح ہے۔ مزید برآں، اس پر مسلمانوں کا دائمی و اجتماعی تعامل ہے ، البتہ یہ تکبیریں رہ جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے ، از خود ترک کرنا درست نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ