سوال (1044)

نماز میں چہرہ نہ ڈھانپنے والی روایت کا کیا حکم ہے؟

جواب

منہ ڈھانپ کر نماز نہ پڑھنے کے حوالے سے وارد روایت ضعیف ہے ، شوکانی رحمہ اللہ نے ابن حبان رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ یہ مجوس کا طریقہ ہے ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أن يغطي الرجل فاه [سنن ابن ماجہ: 966 ، نیز ابوداود وغیرہ کی روایت ہے]
مولانا عطاء اللہ ساجد حفظہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
“مذکورہ روایت کو ہمارے شیخ نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جب کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے ، بنا بریں اسے حسن ماننے کی صورت میں نماز کے دوران میں منہ پر کپڑا ڈالنا یا کپڑے سے منہ چھپانا ممنوع ہو گا۔”

فضیلۃ العالم سید کلیم حسین شاہ حفظہ اللہ

سائل : کیا ابن ماجہ والی روایت صحیح ہے ؟
علامہ البانی نے حسن قرار دیا ہے ۔

فضیلۃ العالم سید کلیم حسین شاہ حفظہ اللہ

ابن ماجہ کی روایت معلول ہے ، ان کا حسن کہنا صحیح نہیں ہے ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

سائل : تو پھر بندہ منہ ڈھانپ کے نماز پڑھ سکتا ہے ؟
سلف سے اس کی کراہت ثابت ہے ، بغیر ضرورت کے نہیں ڈھانپنا چاہیے اور اگر ضرورت ہو غبار یا بدبو وغیرہ تو پھر کوئی حرج نہیں یہ سیدنا عبداللہ بن عمر سے مروی ہے ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ