سوال (304)

آج کل سترہ کا مسئلہ بہت ہے ، نمازی سے آگے سترہ رکھ کر یا آگے بازو کرکے گزر جاتے ہیں ، کیا یہ درست ہے ؟

جواب:

اس عمل کو مستحسن نہیں کہیں گے ، لیکن اگر دوسری چیز سترہ بن جاتی ہے ، اس سے پہلا سترہ ختم ہو جائے گا ، اس بات کو سمجھنا بڑا آسان ہے ، ہمارے ہاں لوگ اٹھتے ہوئے اپنا سترہ رکھ دیتے ہیں ، اس سے یہ ہوتا ہے کہ ایک سترہ بناتے ہیں اور ایک کو ختم کردیتے ہیں ، اس میں بعض علماء کے فتاویٰ ہیں کہ ناجائز ہے کیونکہ بعض نے کہا ہے کہ سترہ بنانا نمازی کا کام ہے ، اس کے علاوہ بھی بہت ساری باتیں ہیں ، بہرحال یہ مستحسن عمل نہیں ہے کہ سترہ اٹھاکے رکھ دینا اور سترہ منگوا کے رکھ دینا ، یا ہاتھ رکھ کے اس کو موقع دینا ، کوئی اس کی جگہ بیٹھ جائے ، لیکن پھر بھی یہ مرور کے ضمن میں نہیں آ رہا ہے ، اس لیے ہم سختی نہیں کرتے ہیں ، اس کی اصلاح ہونی چاہیے۔
البتہ یہ بات ہے جو سترہ منگوا کے رکھ دیتے ہیں ، اس میں گنجائش دینی چاہیے وہ اس طرح نکل سکتی ہے کہ میرے مطالعے کے مطابق صحابہ کرام لوگوں کو سترے کی طرف دھکیل کر کھڑا کرتے تھے یعنی ستون کی طرف دھکیل دیتے تھے ، مصلی کو دھکیلنا یہ بڑا امر ہے اس کے مقابلے میں سترہ لا کے رکھ دینا چھوٹا عمل ہے اس کی گنجائش ہونی چاہیے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ