سوال       (137)

شیخ محترم! آج کل مختلف قسم کی بین الاقوامی ویبسائٹ اور ایپلیکیشن موجود ہیں (مثلاً : اوکٹا ایف ایکس) جنکے ذریعے سونے (گولڈ) ، تیل اور دیگر اشیاء کی تجارت ہوتی ہے، یعنی وہ اشیاء ہمارے پاس نہیں ھوتی، ہم صرف رقم انوسٹ کرتے ہیں، جس طرح شیئر مارکیٹ (اسٹاک ایکسچینج) میں مارکیٹ اوپر اور نیچے جاتی ہے اُسی طرح اس میں بھی ہوتا ہے ۔ درمیان میں ایک بروکر ہوتا ہے جو ہماری رقم انوسٹ کرتا ہے ۔ کیا یہ جائز ہے ؟

جواب

اگر یہ تجارت ہو، تو اس کی صورت یہ ہونی چاہیے کہ آپ سونا تیل وغیرہ تجارتی اشیاء خود خریدیں اور بھیجیں ۔

تجارت کی ایک دوسرے شکل مشارکت بھی ہوتی ہے، اس میں یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنا پیسہ کسی کو دے دیتے ہیں، تو وہ آپ کی طرف سے تجارت کرتا ہے، لیکن اس کا اصول یہ ہوتا ہے کہ انسان نفع اور نقصان ہر دو چیزوں کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔

اس آن لائن ٹریڈنگ میں یہ دونوں صورتیں نہیں ہوتیں ہیں ۔

بلکہ ایک تیسری صورت ہوتی ہے ، جو سود اور جوے کے مشابہ ہے کہ آپ کسی کو پیسہ دے دیتے ہیں، وہ یا تو آپ کو بہت بڑھا کر واپس کردیتا ہے، جیسا کہ سودی کاروبار میں ہوتا ہے، یا پھر بالکل ہی سارا کچھ جاتا رہتا ہے، جیسا کہ جوے میں ہوتا ہے۔

اس آن لائن ٹریڈنگ کا تعلق اسٹاک مارکیٹ سے بھی ہوتا ہے، وہ کام بھی درست نہیں ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ یہ تجارت نہیں، بلکہ تجارت کا حیلہ ہے ۔ لہذا اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔ واللہ اعلم۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ