یہ تسلیم شدہ اور مبنی بر اتفاق بات ہے کہ پانی سے زندگانی ہے۔ اس بات کو نہ صرف اللہ رب العزت نے ذکر فرمایا بلکہ دنیا کی طب اور میڈیکل بھی اس نظریے پر متفق ہے۔ مناسب پانی کی مقدار انسانی صحت کے لیے بھی انتہائی اہم ہے اور اگر پانی کی کمی ہونا شروع ہو جائے تو انسانی صحت کئی مسائل اور امراض سے دو چار ہو جاتی ہے۔ اس سلسلے میں امریکی ماہرین نے ایک  طویل تحقیق کی ہے جس میں یہ دریافت ہوا ہے کہ زیادہ پانی پینے کا جوان و تندرست رہنے اور زیادہ زندگی جینے سے گہرا تعلق ہے۔

صحت مند زندگی کا راز

یہ بات تو عام ہے اور قریبا بیشتر لوگ جانتے ہیں ماہرین صحت بھی بتا چکے ہیں کہ  صحت مند زندگی کا راز زیادہ پانی پینے سے ہے اور متعدد تحقیقات سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ پانی پینے والے افراد ہمیشہ سدا بہار اور صحت مند رہتے ہیں۔ البتہ بعض حکیم لوگ زیادہ پانی پینے کو صحت کے لیے درست شمار نہیں کرتے۔

تحقیق کا دورانیہ 

طبی جریدے ’ای بائیو میڈیسن‘ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، امریکی ماہرین نے زیادہ پانی پینے کا صحت مند زندگی، بڑھاپے اور جلد موت سے تعلق دریافت کرنے کے لیے 25 سال تک ایک طویل تحقیق کی ہے۔ اس تحقیق میں ماہرین نے 15 ہزار سے زائد رضاکاروں کو شامل کیا جو کہ 45 سے 65 سال کی عمر کے حامل تھے ۔ 25 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے درمیان پانچ بار ان رضاکاروں کی صحت اور ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ ڈھائی عشروں پر محیط اس تحقیق کے اختتام پر زیادہ تر افراد کی عمریں 90 سال تک پہنچ چکی تھیں جبکہ  باقی افراد 70 سال کے قریب پہنچ چکے تھے۔

اس تحقیق کا طریق کار یہ تھا کہ سائنسدانوں نے ان رضا کاروں کے میڈیکل ٹیسٹ کے دوران خون میں موجود کیمیکل ’سیرم سوڈیم‘ کا لیول چیک کیا اور پھر ان سے غذائی عادات سے متعلق سوالات بھی کیے۔ ’سیرم سوڈیم‘  ٹیسٹ یہ ہے کہ اس سے انسانی جسم میں موجود نمکیات جسے عام طور پر پانی کہا جاتا ہے، کی سطح کا اندازہ ہوتا ہے۔

عمر سے بوڑھا دکھائی دینا

تحقیق میں یہ بات باور ہوئی کہ جن افراد میں “سیرم سوڈیم” کی مقدار زیادہ تھی، وہ نہ صرف اپنی حقیقی عمر سے زیادہ بڑے نظر آئے، بلکہ ان میں متعدد طبی مسائل بھی پائے گئے۔ ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ نارمل ’سیرم سوڈیم‘ کی سطح 135 سے 145 mmol/l یعنی (ملی مول فی لیٹر) ہے لیکن اگر کسی بھی شخص میں اس کی سطح زیادہ ہے تو اس سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ وہ نمکیات کی کمی کا شکار ہے۔

تحقیق میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ ڈھلتی عمر کے ساتھ انسانی جسم میں نمکیات یا پانی کی کمی زیادہ ہو جاتی ہے اور عمر کے بعض حصوں میں پانی پینے کی مقدار ایک جیسی نہیں رہتی۔

 چائے، کافی اور جوس پانی کا متبادل ؟

عام خیال یہ بھی ہے کہ جن مشروبات میں پانی  ہوتا ہے جیسے چائے، کافی، تازہ جوس اور دیگر مشروبات اس  سے بھی پانی کی کمی پوری ہوتی ہے جبکہ تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ یہ اشیاء پانی کا متبادل نہیں ہیں۔ بلکہ ان سے مزید مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جوسز اور مشروبات میں شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے وہ پانی کا متبادل نہیں اور نہ ہی چائے اور کافی قدرتی پانی کی جگہ لے سکتے ہیں۔

کتنا پانی پیا جائے؟

اس تحقیق میں ماہرین نے تجویز دی کہ بڑھتی عمر کے ساتھ لوگوں کو زیادہ پانی پینا چاہیے اور عام طور پر مرد حضرات کو یومیہ 8 سے 12 جب کہ خواتین کو 6 سے 8 گلاس پانی پینا چاہیے۔

جوان اور ترو تازہ رہنے کا نسخہ

اس تحقیق سے یہ رہنمائی بھی ملتی ہے کہ زیادہ پانی پینے کا تعلق صحت مند زندگی، ہمیشہ سدا بہار اور جوان رہنے سے ہے، جب کہ اس سے انسان کی مجموعی زندگی بھی بڑھ سکتی ہے۔