منکرین احادیث کا رد کرنے کے لیے ایک بہانہ یہ بھی تراشتے ہیں کہ احادیث ایک دوسرے کے خلاف ہیں۔ حالانکہ یہ محض ایک غلط فہمی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔ صحیح احادیث میں کوئی تضاد نہیں۔ ظاہر بینی کے لحاظ سے اگر کچھ مثالیں جمع کر لی جاتی ہیں، تو ایسی مثالیں قرآن کے نہ ماننے والوں نے خود قرآن سے فراہم کی ہیں!! تو کیا یہ تسلیم کر لیا جائے گا کہ قرآن میں بھی تضاد ہے؟
درست رستہ یہ ہے کہ جہاں کہیں قرآن و حدیث کی نصوص میں تضاد و تعارض محسوس ہو، اسے اہلِ علم کی خدمت میں پیش کیا جائے، تاکہ وہ اس کا درست معنی و مفہوم بیان کردیں۔ اور قرآن و حدیث ہر دو اعتبار سے اس قسم کی آیات اور احادیث پر باقاعدہ مستقل کتب تصنیف کی گئی ہیں، جنہیں اہلِ ذوق جانتے اور سمجھتے ہیں۔