اصل گرمی تو اس دن ہوگی!

رسول اللہﷺ نے فرمایا

“الشَّمْسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ الْخَلْقِ حَتَّى تَكُونَ مِنْهُمْ كَمِقْدَارِ مِيلٍ قَالَ سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا يَعْنِي بِالْمِيلِ أَمَسَافَةَ الْأَرْضِ أَمْ الْمِيلَ الَّذِي تُكْتَحَلُ بِهِ الْعَيْنُ قَالَ فَيَكُونُ النَّاسُ عَلَى قَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فِي الْعَرَقِ فَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى حَقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ الْعَرَقُ إِلْجَامًا قَالَ وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى فِيهِ”

“قیامت کے دن سورج مخلوقات کے بہت نزدیک آجائے گا، حتیٰ کہ ان سے ایک میل کے فاصلے پر ہو گا۔ لوگ اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں ڈوبے ہوں گے، ان میں سے کوئی اپنے دونوں ٹخنوں تک، کوئی اپنے گھٹنوں تک، کوئی اپنے دونوں کولہوں تک اور کوئی ایسا ہو گا جسے پسینے نے لگام ڈال رکھی ہو گی”۔ (یہ کہتے ہوئے آپﷺ نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ فرمایا)

(صحیح مسلم: 2864)