برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز سو سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
بکرمی کیلنڈر کا آغاز سو سال قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ “راجہ بکرم اجیت” کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا اس شمسی تقویم میں سال “ویساکھ” کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔
شمسی مہینوں کی ترتیب اور آغاز عیسائی شہنشاہ جولیس سیزر نے پنتالیس قبل مسیح میں کیا تھا جو کہ عیسائیوں کے ہاں مذھبی رواج پایا اسی بناء پر اسے عیسوی کلینڈر کہا جاتا ہے اور عرب میں اسلام سے پہلے قمری ترتیب رائج تھی جسکی بناء پر اسلام نے اسی کو آگے چلایا جسکی بناء پر اسے ھجری کلینڈر کہا جاتا ہے جسکی ابتداء ھجرت مدینہ سے ہوئی اور جدید تحقیق کے مطابق سب سے پرانا کلینڈر یہ قمری کلینڈر ہے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے سکاٹ لینڈ کے آبرڈین شر میں دنیا کا قدیم ترین تقریباً دس ہزار سال پرانا قمری ’کیلنڈر‘ دریافت کر لیا ہے۔
وارن فیلڈ کے علاقے میں کھدائی سے بارہ گڑھے برآمد ہوئے جو چاند کی مختلف حالتوں کی عکاسی کرتے ہیں اور قمری مہینوں کی نشان دہی کرتے ہیں..!

خیر اب ہم چلتے ہیں دیسی کیلنڈر کی طرف تین سو پینسٹھ(365) دنوں کے اس کلینڈر کے نو مہینے تیس (30) تیس دن کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینہ وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں..!

1. ویساکھ
(وسط اپریل – وسط مئی)
2. جیٹھ
(وسط مئی – وسط جون)
3. ہاڑھ
(وسط جون – وسط جولائی)
4. ساون
(وسط جولائی – وسط اگست)
5. بھادوں
(وسط اگست – وسط ستمبر)
6. اسوج
(وسط ستمبر – وسط اکتوبر)
7. کاتک
(وسط اکتوبر – وسط نومبر)
8. مگھڑ
(وسط نومبر – وسط دسمبر)
9. پوہ
(وسط دسمبر – وسط جنوری)
10. ماگھ
(وسط جنوری – وسط فروری)
11. پھاگن
(وسط فروری – وسط مارچ)
12. چیت
(وسط مارچ – وسط اپریل)

بکرمی کلینڈر (پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے ان پہروں کے نام یہ ہیں:
دھمی ویلا: صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت
دوپہر ویلا: صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت
پیشی ویلا: دوپہر کے 12 سے دن 3 بجے تک کا وقت
دیگر ویلا: سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت
نماشاںویلا: رات کے اوّلین لمحات، شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت
کفتاں ویلا: رات 9 بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت
ادھ رات ویلا: رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت
اسور ویلا: صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت(لفظ ” ویلا ” وقت کے معنوں میں بر صغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے)

نوٹ:١) ویساکھ پہلا مہینہ ہے یا چیت اس میں اختلاف واقع ہے تاھم راجح اوپر لکھ دیا ہے اس میں اختلاف کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے بکرمی تقویم میں شمسی اور قمری دونوں تقویم پائی جاتی ہیں..!
٢) قمری مہینے کے تقریباً 354 دن اور نو گھنٹے بنتے ہیں اور شمسی مہینے کے 365 دن اور پانچ گھنٹے سے کچھ اوپر جبکہ دیسی مہینے کے مکمل 365 دن ہوتے ہیں..!
٣) اسلامی(قمری) مہینوں میں مہینہ انتیس یا تیس دن کا ہوتا ہے جبکہ شمسی مہینوں میں اٹھائیس ،انتیس اور تیس دن کا بھی ہوجاتا ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ دیسی مہینوں میں دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس بتیس دن کے بھی ہوتے ہیں..!
٤) ان تینوں کیلنڈرز کے ہفتے کے دنوں اور مہینوں کے نام مختلف ہیں مثلاً عیسوی کلینڈر کے مہینوں کے نام مختلف رومی دیویوں اور دیوتاؤں کے ناموں سے لیے گئے ہیں کیونکہ موجودہ سن عیسوی دراصل رومی کلینڈر ہے اور کچھ نام انکے باشاہوں کے جیسا کہ جولائی سیزر کی یاد میں اور اگست رومیوں کے پہلے بادشاہ اور جولیس قیصر کے جانشین اغسطس کی یادگار کے طور پر اس مہینے کا نام ’’اگست‘‘ رکھ دیا گیا۔
٥) اسلامی سال دیسی اور عیسوی سال سے ساڑھے دس دن کم ہے جو کہ چھتیس سال میں برابر ہوتا ہے اسی بناء پر رمضان المبارک سردیوں اور گرمیوں میں گھومتا رہتا ہے چھتیس سال کے بعد اسی موسم دوبارہ آتا ہے..!
٦) شمسی کلینڈر میں چار سال کے بعد ایک سال پورے 366 دن کا ہوتا ہے جسے لیپ سال کہتے ہیں اور یہ سال چار(جفت) کی گنتی میں آتا ہے مثلاً 2016 اور 2020 اسکے بعد 2024..!

عمیر رمضان