سوال (2520)
جو لوگ بیرون ملک فوت ہوتےہیں بعض اوقات ان کو دس دن بعد دفن کیا جاتا ہے، کیا ان سے قبر کے سوال و جواب مرنے کے فوری بعد ہوں گے یا قبر میں رکھنے کے بعد ہوں گے، اسی طرح جو ڈوب جائیں یا جل کر راکھ ہو جائیں ان کے بارے میں بھی وضاحت کریں۔
جواب
اس حساب سے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ قبر کا لفظ اغلبیت کے طور پر استعمال ہوتا ہے ، ورنہ جن کو قبر نصیب نہیں ہوتی ہے، ان کا بھی حساب و کتاب ہوتا ہے۔
“وَحَاقَ بِاٰلِ فِرۡعَوۡنَ سُوۡٓءُ الۡعَذَابِۚ” [سورة غافر: 45]
«اور آل فرعون کو برے عذاب نے گھیر لیا»
میرے علم کے مطابق فرعون کی لاش مصر کے عجائب خانے میں پڑا ہے، جو کہ چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے۔
دوسری چیز یہ ہے کہ برزخی تمام معاملات انسانی عقل سے ماوراء ہیں، جب ان معاملات کو انسانی عقل کے ترازو میں تولیں گے تو دو کام ہونگے، ایک یہ ہوگا کہ ہم شریعت کا انکار کردیں گے، جیسا کہ عذاب قبر کا انکار کیا جاتا ہے، دوسرا یہ ہوگا کہ ہم اپنی طرف سے دین میں کوئی چیز داخل کریں گے۔
لہذا جو شخص دنیا سے چلا گیا ہے، اس کا برزخی معاملہ بالکل الگ ہے، اس کو کسی بھی طریقےسے عقل کے ترازو میں تولا ہی نہیں جا سکتا ہے، اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
شیخ محترم نے جواب دے دیا ہے، باقی اس پر آپ کو اردو، عربی میں کتابیں مل جائیں گی، آپ کا ایک نکتہ شاید سوال میں رہ گیا ہے کہ کسی کو دس دن کے بعد دفن کیا جاتا ہے، تو اس کے مراحل یعنی سوال و جواب، آزمائش و عذاب وغیرہ کب شروع ہوتے ہیں، تمام تر دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اس کا ایک ٹائم پیریڈ ہے جو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، اس کو ہم سوال و جواب اور اس کے بعد کے مراحل کہتے ہیں، اس کے بعد اگلی کاروائی شروع ہوجاتی ہے، منکرین عذاب قبر کہتے ہیں کہ چلو وہ اتنے دن تو محفوظ رہا ہے، جس کو مچھلی کھا گئی، وہ بھی محفوظ رہا ہے، یہ سب جہالت کی باتیں ہیں، میں تو سمجھتا ہوں کہ ایک ٹائم پیریڈ مقرر ہے، اس ٹائم فرشتے آتے ہیں، سوال و جواب کرتے ہیں، اچھا ہو تو نعمتوں سے نوازتے ہیں، برا ہو تو مارتے ہیں، جس کی آواز جن و انس کے علاوہ باقی سب سنتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ