رمضان ایک بار پھر ہماری زندگیوں میں آیا ہے یہ ایمان والوں کے لیے اللہ رب العزت کی بہت بڑی نعمت ہے خوش نصیب ہیں وہ جو اس رمضان کی آمد کے ساتھ اللہ کی عبادت اور اطاعت میں جت گئے ہیں تاکہ رمضان اور روزوں کے مقصد کو حاصل کرسکیں ان کے نصیبے کے تو کیا ہی کہنے ہیں ۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سلف صالحین رب سے التجائیں کیا کرتے تھے کہ اللہ ہمیں اتنی مہلت دے کہ ہم رمضان کو اپنی زندگیوں میں پھر سے پا لیں۔ وہ کہ جو نفوس قدسیہ تھیں رمضان کے لیے کس قدر حریص اور طلب گار تھیں ہم تو پھربھی بہت کمزور ہیں۔

لیکن پھر بھی اللہ نے اس ماہ مکرم و مبارک کو ایک بار پھر سے ہمارے نصیبے میں کر دیا ہے سو عہد کریں کہ اس سے بھر پور فائدہ اٹھائیں اور خود کو تقوٰی جیسی روحانی صفت سے مزین کرتے ہوئے جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلے کے سرٹیفکیٹ حاصل کرلیں دعا ہے اللہ اس رمضان کو ہمارے لے باعث انقلاب بنا دے

رمضان المبارک کا خاص مہینہ مسلمانوں کے لیے ایسا تحفہ ہے جس کا کوئی بدل نہیں۔اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں، رمضان رحمتوں اور برکتوں کا موسم بہار ہے ۔اس ماہ مبارک میں روزے داروں کے لیے خوشخبری ہی خوشخبری ہے۔ روزے کا بنیادی مقصد تقوٰی ہے جس کا تعلق روحانیت اور ایمانیات سے ہے جیسا کہ تمام عبادات اور اتباع شریعت کا بھی یہی مقصود حقیقی ہے۔

اہل علم جن میں دنیاوی علوم و فنون کے ماہرین شامل ہیں انہوں نے ان عبادات کے اپنے اپنے علم اور تجربے کی روشنی میں کئی ایک دنیاوی فوائد بیان کیےہیں۔ لیکن روزے کے بارے میڈیکل سائنس اس قدر فوائد بیان کرتی ہے جس کو ماننے کے لیے غیر مسلم بھی مجبور ہو گئے ہیں۔ اسی طرح عبودیت پر مبنی اس شرعی فعل کی افادیت اور اس میں پنہاں فوائد کو اپنی کسوٹی پر جانچنے کے بعد وہ لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے بنا رہ نہ پائے ۔

تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اگر سحر و افطار میں کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیا جائے تو روزہ رکھنے سے وزن کم کرنے میں یقینی مدد ملتی ہے جس کے بارے دنیا کی بیشتر آبادی چاہے کسی بھی براعظم میں آباد ہے فکر مند ہے اور کوشان ہے بھر پور کوشش کے باوجود ان کو وزن میں کمی کے مطلوبہ نتائج نہیں مل پاتے۔وزن کی زیادتی یا اوور ویٹ اس وقت دنیا کا اہم مسئلہ بنا ہوا ہے ۔

اسی طرح ماہرین امراض قلب کا یہ کہنا ہے کہ روزہ  خون میں موجود کولیسٹرول کی مقدار کو معتدل رکھتا ہے۔ اس طرح جن کا کولیسٹرول لیول بڑھ چکا ہے روزہ رکھنے سے ان کا کولسیٹرول لیول کم ہو کر نارمل سطح تک پہنچ جاتا ہے ۔ خون کی شریانوں کو اپنا کام بطریق احسن انجام دینے میں مدد دیتا ہے۔

مختلف خطرناک امراض یعنی دل کا دورہ،اسٹروک یا فالج کے خطرے کو کم کر دیتا ہے ۔روزہ جسم میں نظام ہاضمہ کے دوران مختلف اقسام کے کیمیائی عوامل کو بخوبی انجام دینے میں مدد دیتا ہے جس سے خوراک میں موجود اہم غذائی اجزا کو جذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔ روزہ دماغی افعال کو مستعد اور فعال رکھتا ہے۔
حالیہ تحقیق کےمطابق انسانی جلد اور ناخنوں پربھی روزے کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ناخن، سرکے بالوں کی نشونما اور ان کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انسانی چہرے کی رنگت پر مرتب ہونے والے اثرات ناخنوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔روزے کی حالت میں جسم ان ہارمونز کو پھیلاتا جو جلد کی خوبصورتی اور ناخنوں کی چمک اوربالوں کی مضبوطی کا موجب بنتے ہیں۔ یہاں تک کہ روزے سے رہنے کا عمل انفیکشن بیکٹیریا کی روک تھام کا کام کرتا ہے روزے کے طبی فوائد میں سے اہم ترین یہ بھی ہیں کہ روزہ کینسر، امراض قلب اور شریانوں کی بیماریوں کے آگے بھی ڈھال ہے۔

آج کل میڈیکل سائنس میں علاج بالغذا کو بہت زیادہ پزیرائی مل رہی ہے غذا سے علاج بارے میں ہر معالج کا جو بنیادی کلیہ ہے وہ ہے فاسٹنگ یعنی لمبے اور محدود دوارانیے تک مریض کو بھوک سے رکھنا ۔روزہ کے اندر بھی ایک طویل دورانیے تک کھانے پینے سے اجتناب کیاجاتا ہے ۔طبی ماہرین پرولونگ فاسٹنگ تجویز کر رہے ہیں ۔پرولونگ فاسٹنگ کا دوسرا نام روزہ ہے جس میں انسان بارہ سے چودہ گھنٹے تسلسل کے ساتھ بھوکا رہتا ہے اور معدے کو بالکل خالی رکھا جاتا ہے۔ جگر معدے کے امراض شوگر بلڈ پریشر کولیسٹرول پر قابو پانے کے لیے جہاں لو کارب غذا یعنی ایسی غذا جس میں کاربوہائیڈریٹس کم ہوں تجویز کرتے ہیں وہاں ہفتے میں دو دفعہ روزہ بھی تجویز کرتے ہیں۔

اس طرح چند معروف مغربی سکالرز اور طب سے وابستہ افراد کے روزے کے بارے میں تجربات کو دیکھتے ہیں وہ کس طرح اپنے چاہنے والوں اور مریضوں کو روزہ رکھنے کی تلقین کرتے ہیں اور اس سے ان کا علاج کرتےہیں ۔ پوپ ایلف گال ہالینڈ کے سب سے بڑے پادری اور طبیب تھے وہ روزے کے متعلق اپنے تجربات کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے روحانی پیروکاروں کو ہر ماہ تین روزے رکھنے کی تلقین کرتا ہوں میں نے اس طریقہ کار کے ذریعے جسمانی اور وزنی ہم آہنگی محسوس کی میرے مریض مسلسل مجھ پر زور دیتے ہیں کہ میں انہیں کچھ اور طریقہ بتاؤں لیکن میں نے یہ اصول وضع کر لیا ہے کہ ان میں وہ مریض جو لا علاج ہیں ان کو تین روز کے نہیں بلکہ ایک مہینہ تک روزے رکھوائے جائیں ۔میں نے شوگر’دل کے امراض اور معدہ میں مبتلا مریضوں کو مستقل ایک مہینہ تک روزہ رکھوائے ۔شوگرکے مریضوں کی حالت بہتر ہوئی ان کی شوگر کنٹرول ہو گئی ۔دل کے مریضوں کی بے چینی اور سانس کا پھولنا کم ہوگیا سب سے زیادہ افاقہ معدہ کے مریضوں کو ہوا

مشہور ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ فاقہ اور روزے کا قائل تھا اس کا کہنا ہے کہ روزہ سے دماغی اور نفسیاتی امراض کا مکمل خاتمہ ہو جاتا ہے روزہ دار آدمی کا جسم مسلسل بیرونی دباؤکو قبول کرنے کی صلاحیت پالیتا ہے روزہ دار کو جسمانی کھچاؤ اور ذہنی تناؤسے سامنا نہیں پڑتا۔

جرمنی’امریکہ ‘انگلینڈ کے ماہر ڈاکٹروںکی ایک ٹیم نے رمضان المبارک میں تمام مسلم ممالک کا دورہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان المبارک میں چونکہ مسلمان نماز زیادہ پڑھتے ہیں جس سے پہلے وہ وضو کرتے ہیں اس سے ناک’کان’گلے کے امراض بہت کم ہو جاتے ہیں کھانا کم کھاتے ہیں جس سے معدہ وجگر کے امراض کم ہو جاتے ہیں چونکہ مسلمان دن بھر بھوکا رہتا ہے اس لئے وہ اعصاب اور دل کے امراض میں بھی کم مبتلا ہوتا ہے۔

روزے کی وجہ سے زیادہ بھوک اور پیاس انسان کو ضرورت سے زیادہ کھانے پینے پر مجبور کرسکتی ہے مگر سحری اور افطاری میں کھانے پینے میں اعتدال کا مظاہرہ کرنا چاہیے تبھی ان فوائد سے مستفید ہوا جاسکتا ہے ۔کھانا کھانے کے فوری بعد سونے کی عادت نہیں ڈلنی چاہیے بلکہ جسم کو خوراک ہضم کرنے کا کچھ موقع ضرور دینا چاہیے۔ اللہ عمل کی توفیق دے

تحریر :الیاس حامد