سوال (168)

“روح” ہم نے سنا ہے کہ انسان جب سو جاتا ہے تو اس کی روح کو الله قبض کر لیتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ جسم میں روح نہیں ہوتی پھر بھی انسان زندہ ہوتا ہے اور سوتے ہوئے بھی بہت سی چیزوں کا احساس بھی کر لیتا ہے جبکہ فوت ہونے کے بعد جب روح قبض ہوتی ہے تو اس کے تمام حواس فنا ہو جاتے ہیں۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ سونے اور مرنے میں کیا فرق ہے ؟ دراصل روح دو طرح کی ہوتی ہے “روحِ حیوانی” اور “روحِ انسانی” . جب انسان سو جاتا ہے تو اس کی روحِ انسانی تو الله کے پاس ہوتی ہے لیکن روحِ حیوانی اس میں موجود رہتی ہے. جس کی وجہ سے وہ زندہ ہوتا ہے. روحِ انسانی کی وجہ سے انسان باقی جانداروں اور جانوروں سے ممتاز ہوتا ہے. کیونکہ ان میں حیوانی روح تو ہے لیکن انسانی روح نہیں ہے. انسانی روح ہی کی بنیاد پر انسان مکلّف ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب انسان سویا ہو اس وقت میں وہ مکلّف نہیں ہوتا ہے ؟

جواب:

اس کے لیے مزید “کتاب الروح” ابن قیم کی ہے اور اس حوالے سے شیخ عبد الرحمن کیلانی کی کتاب “عذاب القبر، روح اور سماع الموتی” کا مطالعہ کیا جائے تاکہ مزید باتیں سامنے آجائیں ۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو قرآن میں بیان ہوا ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“وَيَسۡــئَلُوۡنَكَ عَنِ الرُّوۡحِ‌ ؕ قُلِ الرُّوۡحُ مِنۡ اَمۡرِ رَبِّىۡ وَمَاۤ اُوۡتِيۡتُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ اِلَّا قَلِيۡلًا”. [سورة بني اسرائيل: 85]

’’اور وہ تجھ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دے روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں علم میں سے بہت تھوڑے کے سوا نہیں دیا گیا‘‘۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ