سوال (1200)
روزے کی حالت میں بلڈ پریشر کی گولی منہ میں رکھ سکتے ہیں؟
جواب
نہیں، منہ جس سے غذا اتاری جاتی ہے، منہ میں گولی رکھنے سے ظاہری سے بات ہےکہ وہ گولی گھل کے اس کے پیٹ اور معدے میں اترے گی، لہذا اس کا روزہ برباد ہو جائے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اگر زبان کے نیچے بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی گولی رکھی جائے اور وہ حلق سے نیچے نہ جائے، نہ ہی اس کا کوئی ذائقہ محسوس ہو اور وہ صرف منہ میں ہی رہ جائے، تو اس صورت میں روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
روزہ صرف اس صورت میں ٹوٹتا ہے جب کچھ جسم میں داخل ہو، جیسے کھانا، پینا، یا کوئی چیز جو معدے تک پہنچے۔
اطباء کے بقول یہ گولی زبان کے نیچے لعاب میں تحلیل ہو کر، خون میں شامل ہو جاتی ہے اور پھر اپنا اثر دکھاتی ہے۔
اس طریقے سے یہ معدے تک نہیں پہنچتی، اس کے اثر کرنے کا طریقہ ایسے ہی ہے جیسا کہ مرہم کا استعمال، جو جلد پر لگائی جاتی ہے اور جلد کے مسام اس کو چوس کر جسم میں تحلیل کر لیتے ہیں۔ اور مرہم “مفطرات الصوم” میں سے نہیں ہے۔ كما هو معلوم۔
لہذا بلڈ پریشر کی گولی جو زبان پر رکھی جاتی ہے وہ بھی “مفطرات الصوم” میں سے نہیں۔
تاہم، بہتر ہے کہ ایسے معاملات میں احتیاط سے کام لیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی چیز جسم میں داخل نہ ہو جو روزہ کو توڑ سکے۔
دكتور أحمد بن محمد الخليل اپنی کتاب مفطرات الصیام المعاصرة میں فرماتے ہیں:
هذه الأقراص لا تفطر الصائم، لأنه لا يدخل منها شيء إلى الجوف، بل تمتص في الفم كما سبق”. ص: ٥١.
اور قرار مجمع الفقه الإسلامي میں ہے: “الأمور الآتية لا تعتبر من المفطرات … الأقراص العلاجية التي توضع تحت اللسان لعلاج الذبحة الصدرية وغيرها، إذا اجتنب ابتلاع ما نفذ إلى الحلق” انتهى. “مجلة مجمع الفقه الإسلامي” (10/2/96، 454)،
والله تعالى أعلى وأعلم والرد إليه أفضل وأسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ