قارئین کرام ! روز قیامت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کون کون سے اعزاز ہوں گے ؟
آئیں اس کا (مختصر) تذکرہ عنبریں ملاحظہ فرمائیں !
1 روز قیامت سب سے پہلے آپ ﷺ کو اٹھایا جائے گا
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَأَنَا أَوَّلُمَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ .

قیامت کے سب سے پہلے میرے لیے زمین پھٹے گی ۔ (یعنی سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا ) ۔
(سنن ابن ماجة : 4308)
2 روز قیامت سب سے پہلے آپ ﷺ کو ہوش آئے گا
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

النَّاسُ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ .

قیامت کے دن سب لوگ بیہوش ہو جائیں گے ، پھر سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا ۔
(صحیح بخاری : 3398)
3 روز قیامت آپ ﷺ پوری انسانیت کے سردار ہوں گے
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ

میں قیامت کے دن ساری انسانیت کا سردار ہوں گا، اور مجھے اس پر کوئی گھمنڈ نہیں ۔
(سنن ترمذی : 3615)
4 روز قیامت اللہ کی حمد کا جھنڈہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں ہوگا
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ .

قیامت کے دن حمد کا جھنڈہ میرے ہاتھ میں ہوگا اور مجھے ( اس اعزاز پر ) کوئی گھمنڈ نہیں ۔
(سنن ترمذی : 3148)
5 روز قیامت تمام نبی آپ ﷺ کے جھنڈی تلے ہوں گے
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمَ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي .

اس روز (یعنی روز قیامت) آدم اور آدم کے علاوہ جتنے بھی نبی ہیں سب کے سب میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔
(سنن ترمذی : 3148)
6 روز قیامت صرف آپ ﷺ کا نسب قائم رہے گا
قارئین کرام ! یہ بھی آپ کی خصوصیات میں سے ہے کہ کل قیامت کے دن تمام نسب ٹوٹ جائیں گے لیکن آپ کا تعلق و نسب قائم رہے گا۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

كل سَبَبٍ ونَسب مُنقطعٌ يوم القيامة غيرَ سَبَبي ونَسَبي .

قیامت کے دن ہر تعلق اور رشتیداری ٹوٹ جائے گی سوائے میرے تعلق اور رشتیداری کے ۔
(صحیح الجامع : 4527)
7 روز قیامت سب سے زیادہ پیروکار آپ ﷺ کے ہوں گے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَنَاأَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ .

قیامت کے دن سب سے زیادہ پیروکار میرے ہوں گے ۔
(صحیح مسلم : 196)
8 روز قیامت سب سے پہلے آپ ﷺ کے لیے جنت کا دروازا کھلے گا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ .

قیامت کے دن سب سے پہلے ميں جنت کا دروازا کھٹکھٹاؤں گا ۔
(صحیح مسلم : 196)
9 آپ ﷺ کی امت کے ستر ہزار لوگ بلا حساب جنت میں جائے گے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، ‏‏‏‏‏‏هُمُ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ .

میری امت کے ستر ہزار لوگ بغیر حساب جنت میں جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
(صحیح بخاری : 6472)
10 روز قیامت سب سے پہلے آپ ﷺ شفاعت کریں گے
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ .

قیامت کے سب سے پہلے شفاعت کرنے والا میں ہوں گا اور میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جس کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔
(سنن ابن ماجة : 4308)
11 کبیرہ گناہوں کے مرتکب امتیوں کی شفاعت كا اعزاز
آپ کو یہ روز قیامت یہ اعزاز بھی ہوگا کہ آپ اپنی امت کے ایسی لوگوں کی بھی شفاعت کریں گے جو لوگ کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوئے ہوں گے ۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي .

قیامت کے دن میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب لوگوں کے لیے ہوگی ۔
(سنن ابن ماجة : 4310)
12 آپ ﷺ کی امت سب سے پہلے جنت میں جائے گی
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

نَحْنُ الْآخِرُونَ الْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَنَحْنُ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ .

ہم آخر ی ہیں ( پھر بھی ) قیامت کے دن پہلے ہوں گے اور ہم ہی سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔
(صحیح مسلم : 1980)
13 سب سے زیادہ آپ ﷺ کی امت جنت میں جائے گی
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ .

مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف ہو گے ۔
(صحیح مسلم : 531)
ایک روایت کے میں ہیں :

أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ، ‏‏‏‏‏‏ثَمَانُونَ مِنْهَا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَأَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ .

جنتیوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جس میں سے اسی صفیں اس امت کی اور چالیس دوسری امتوں کی ہوں گی۔
(سنن ترمذی : 2546)
14 پل صراط کو سب سے پہلے آپ ﷺ عبور کریں گے
قیامت کے دن جب پل صراط رکھا جائے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اعزاز حاصل ہوگا کہ سب سے پہلے آپ اور آپ کی امت اسے عبور کرے گی ۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ .

میں اپنی امت کے ساتھ اس سے گزرنے والا سب سے پہلا رسول ہوں گا۔
(صحیح بخاری : 806)
15 مقام محمود کا اعزاز
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

عَسٰۤی اَنۡ یَّبۡعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحۡمُوۡدًا .

قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز کر دے ۔ (الاسراء : ٧٩)
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إذا كانَ يومُ القيامةِ كنتُ أنا وأمَّتي على تلٍّ فيَكسوني حُلَّةً خضراءَ ثمَّ يأذَنُ لي تبارَكَ وتعالى أن أقولَ ما شاءَ اللَّهُ أن أقولَ وذلِكَ المقامُ المحمودُ

قیامت کے روز میں اور میری امت ایک ٹیلے پر کھڑے ہوں گے اللہ تعالیٰ مجھے سبز رنگ کا حلہ ( یعنی قیمتی لباس ) عطا فرمائے گا پھر اللہ تعالیٰ مجھے بات کرنے کی اجازت عطا فرمائے گا اور جو کچھ اللہ چاہے گا میں عرض کروں گا۔ یہی مقام محمود ہے۔
(کتاب السنة للابانی : 785)
16 شفاعت کبری کا اعزاز
سیدنا انس رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا :
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا اور وہ اس بات پر فکر مند ہوں گے (کہ اس دن کی سختیوں سے کیسے نجات پائی جائے؟ ) اور پھر وہ کہیں گے : اگر ہم اپنے رب کے حضور کوئی سفارش کرنے والا لائیں تاکہ وہ ہمیں اس جگہ ( کی سختیوں ) سے راحت عطا کر دے۔ آپ نے فرمایا : چنانچہ وہ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اورکہیں گے: آپ آدم ہیں ، تمام مخلوق کے والد، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور آپ میں اپنی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا ، آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور سفارش فرمائیں کہ وہ ہمیں اس ( اذیت ناک ) جگہ سے راحت دے۔ وہ جواب دیں گے: میں اس مقام پر نہیں ، پھر وہ اپنی غلطی کو ، جو ان سے ہو گئی تھی ، یاد کر کے اس کی وجہ سے اپنے رب سے شرمندگی محسوس کریں گے، ( اور کہیں گے: ) تم نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ ، وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ( لوگوں کی طرف ) مبعوث فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: پھر پر لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے۔ وہ کہیں گے: یہ میرا مقام نہیں اور وہ اپنی غلطی کو ، جس کا ارتکاب ان سے ہو گیا تھا، یادکرکے اس پر اپنے رب سے شرمندگی محسوس کریں گے ، ( اور کہیں گے: ) تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا ہے ۔ وہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے : یہ میرا مقام نہیں ہے اور وہ اپنی غلطی کو یاد کریں گے جو ان سے سرزد ہو گئی تھی اور اس پر اپنے رب سے شرمندہ ہوں گے، ( اور کہیں گے: ) تم موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نےکلام کیا ہے اور انہیں تورات عنایت کی ہے ۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے ، وہ کہیں گے : میں اس مقام پر نہیں اور وہ اپنی غلطی کو جو ان سے ہو گئی تھی ، یاد کرکے اس پر اپنے رب سے شرمندگی محسوس کریں گے اور کہیں گے : تم روح اللہ اور اس کے کلمے عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ ۔ تو لوگ روح اللہ اور اس کے کلمے عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے۔ وہ بھی یہ کہیں گے کہ : یہ میرا مقام نہیں ہے ، تم محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ کے پاس جاؤ ، وہ ایسے برگزیدہ بندے ہیں جس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کیے جا چکے ہیں ۔سیدنا انس رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں : رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا : پھر وہ میرے پاس آئیں گے، میں اپنے رب ( کے پاس حاضری ) کی اجازت چاہوں گا تو مجھے اجازت دی جائے گی ، اسے دیکھتے ہی میں سجدے میں گر جاؤں گا ، پھر جب تک اللہ چاہے گا مجھے اس حالت ( سجدہ ) میں رہنے دے گا۔ پھر کہا جائے گا : اے محمد! اپنا سر اٹھائیں ، کہیں : آپ کی بات سنی جائے گی، مانگیں ، آپ کو عطا کیا جائے گا، سفارش کریں ، آپ کی سفارش قبول کی جائے گی ۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی ایسی حمد وستائش بیان کروں گا جو میرا رب عزوجل خود مجھے سکھائے گا۔
ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ، وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ .
پھر میں سفارش کروں گا۔ وہ میرے لیے حد مقرر کر دے گا، میں ( اس کے مطابق ) لوگوں کو آگ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا ۔۔ الخ
(صحیح مسلم : 475)
17 حوض کوثر کا اعزاز
اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک حوض عطا فرمایا ہے جس سے روز قیامت آپ اپنی امت کو جام پلائیں گے اس حوض کا تعارف کرواتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ، ‏‏‏‏‏‏مَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ، ‏‏‏‏‏‏وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ شَرِبَ مِنْهَا فَلَا يَظْمَأُ أَبَدًا .

میرا حوض ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہوگا۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور اس کی خوشبو مشک سے زیادہ اچھی ہوگی اور اس کے کوزے آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔ جو شخص اس میں سے ایک مرتبہ پی لے گا پھر اسے حشر میں کبھی بھی پیاس نہیں لگے گی ۔
(صحیح بخاری : 6579)
18 نوح علیہ السلام کے لیے گواہی کا اعزاز
سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( قیامت کے دن ) نوح علیہ السلام بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا، کیا تو نے میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے : جی اے رب العزت ! میں نے تیرا پیغام پہنچا دیا تھا۔ اب اللہ تعالیٰ ان کی امت سے دریافت فرمائے گا، کیا ( نوح علیہ السلام نے ) تم تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ جواب دیں گے : نہیں، ہمارے پاس تیرا کوئی نبی نہیں آیا۔

فَيَقُولُ:‏‏‏‏ لِنُوحٍ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ؟، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتُه .

اس پر اللہ تعالیٰ نوح علیہ السلام سے دریافت فرمائے گا، اس کے لیے آپ کی طرف سے کوئی گواہی بھی دے سکتا ہے؟ وہ عرض کریں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت کے لوگ میرے گواہ ہیں ۔
(صحیح بخاری : 3339)