سوال (368)

ایک بندہ سفر میں تھا ، اس کی نمازیں چھوٹ گئی ہیں ، سفر میں قصر کرنا تھا ، لیکن اس نے نمازیں نہیں پڑھی ہیں ، اب گھر پہنچا ہے ، اب وہ نمازوں کی گنتی پوری کرنا چاہتا ہے ، اس صورت میں کیا وہ نمازیں قصر پڑھے گا ؟ اور یہ بھی بتائیں کہ ان کی ادائیگی کیسے ہوگی ؟

جواب

مؤطا امام مالک میں ہے کہ سفر میں جو نمازیں رہ گئی ہیں ۔ گھر آکر یعنی حضر میں قصر پڑھے گا ۔ باقی جیسے بھی ممکن ہو نمازوں کی تعداد پوری کرلے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

نمازوں کو قصر کرنا سفر کی حالت میں رخصت ہے ، عزیمت نہیں ہے ، رخصت کو لینا اس پر عمل کرنا اولی ہے ، اس کو اس رخصت سے فائدہ اٹھانا چاہیے تھا ، اس نے نہیں اٹھایا ہے ، اب گھر آکے اس رخصت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا ہے ، صحیح بات یہی ہے ، قصر کی رخصت سفر کے ساتھ خاص ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔:

“وَاِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِى الۡاَرۡضِ فَلَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَقۡصُرُوۡا مِنَ الصَّلٰوةِ” [سورة النساء: 101]

’’اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ نماز کچھ کم کر لو‘‘۔
جب زمین میں چلنا ہی ختم ہوگیا تھا تو سہولت بھی ختم ہوگئی ہے ، اب وہ گھر آکر وہ نماز پوری ادا کرے گا ، کوشش کریں کہ ترتیب سے ہوجائے ، اگر جماعت میں شامل ہونے کہ وجہ سے ترتیب ادھر ادھر ہوجاتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اگرچہ ہمارے ہاں یہ فتویٰ دیا جاتا ہے کہ گھر آکر قصر پڑھے گا یہ فتویٰ دلائل کی رو سے محل نظر ہے ۔ واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ابن عثیمین رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ سفر میں فوت شدہ نماز حضر میں قصر ہی پڑھے جائے گی ۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ