سوال (307)

سفر کے متعلق دو سوال ہیں مختصر جواب مطلوب ہے ؟
ایک سوال یہ ہے کہ مقیم شخص سفر پر نکلنے کا ارادہ رکھتا ہو تو کیا وہ سفر پر جانے سے قبل دو نمازوں کو جمع کرسکتا ہے یعنی جمع حقیقی تقدیم کی جا سکتی ہے حالت قیام میں ابھی سفر شروع نہیں ہوا ہے ؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی اپنے آبائی گھر جائے جب کہ وہ مستقل کہیں اور رہائش پذیر ہے ، لیکن آبائی گھر جو اس کے والدین کا ہے وہاں جائے تو قصر کرسکتا ہے ؟

جواب

جی ہاں اگر اندازہ ہو کہ درمیان سفر دوسری کا نماز کا ٹائم ہوجائے گا اور کوئی ترتیب نہیں بنے گی ، اس صورت میں تقدیم کرسکتا ہے ، لیکن دونوں نمازیں مکمل پڑھے گا ، کیونکہ ابھی سفر شروع نہیں ہوا ہے ، قصر نہیں ہوسکتی ہے باقی جمع کرسکتا ہے ، اس کی گنجائش موجود ہے ۔
باقی رہا دوسرا سوال کہ کہیں اور مستقل رہتا ہے والدین کی طرف آتا ہے ، اگر آنا جانا مستقل ہے جیسے مدرسہ پڑھنے والا بچہ ہوتا ہے کہ پانچ چھ دن وہیں رہتا ہے اور ایک دن گھر آجاتا ہے ، اس کے دو وطن ہوگئے ہیں یہ راستے میں قصر کریں گے اور دونوں منزلوں میں پوری پڑھیں گے۔ اب دیکھ لیا جائے کہ آنے جانے کی صورتحال کیا ہے ، یا ایسے ہے کہ دو چار سال کے بعد چکر لگ گیا ہے ، دو یا تین دن رہے پھر واپس آگیا ہے پھر یہ مسافر ہے ، جہاں مستقل ہے وہاں پوری پڑھے گا ، والدین کے ہاں قصر کرے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ