سوال (4122)
میرا نکاح ہونے سے پہلے میرے سسرال والوں نے جو میرے والد کے دور کے رشتہ دار تھے اور لمبے عرصے تک ناراضگی کے بعد صلح کی اور میرے ابو جی کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ وہ فرقہ اہل سنت کی بدعات کو نہیں مانتے ہیں اور نہ ہی اس پر عمل کرتے ہیں، بلکہ ہم اہل حدیث کی مسجد میں نماز وغیرہ ادا کرتے ہیں اور اس طرح میرے والد کو مطمئن کرنے کے بعد میرا رشتہ مانگا اور میرے والد مرحوم جو کہ کافی بیمار تھے، انہوں نے میرا رشتہ ان کی طرف طے کر دیا تھا اور میرے والد کی وفات کے بعد میری شادی ہوگئی ہے۔ اب شادی کے بعد مجھے پتا چلا کے وہ ساری بدعات پر نہ صرف خود عمل کرتے ہیں، بلکہ مجھے بھی مجبور کرتے ہیں، ان کے کچھ رشتہ دار اہل تشیع بھی ہیں، ان کے گھروں میں دعوتوں وغیرہ پر جانے کو مجبور کرتے ہیں۔ کہیں ختم وغیرہ ہو وہاں ساتھ لے جانے پر مجبور کرتے ہیں، اگر میں انکار کرتی ہوں تو گھر کا ماحول کئی کئی دنوں تک خراب رہتا ہے، ہماری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں اور ہم ابھی تک اولاد کی نعمت سے بھی محروم ہیں۔
جواب
یہ ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ ہم بیٹیوں کو قربانی کا بکرا بنا دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس لڑکی کی مدد فرمائے، اگرچہ اولاد اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے، لیکن یہاں میں یہ کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ ابھی تک آپ اولاد کی نعمت سے بچی ہوئی ہیں، ورنہ وہ آپ کے پاوں کی زنجیر بن جاتے، ظاہری سی بات ہے کہ اس قسم کے ماحول میں ایک منٹ بھی بندہ نہیں گزار سکتا، چہ جائیکہ کہ سالہا سال بندہ رہے، اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ فوری طور خلع لیں، رہا یہ مسئلہ کہ خلع یافتہ لڑکی کا کیا مستقبل ہے تو یہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے، ان شاءاللہ اللہ تعالیٰ راستے کھول دیں گے، لیکن یہاں رہ کر عقیدہ کی حفاظت نہیں کر سکتی ہیں، آنے والی نسلیں بھی مشرک پیدا ہونگی۔ اس لیے آپ فوری طور پر ان لوگوں سے الگ ہو جائیں، اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ