سوال (1188)

گروپس میں غیر متعلقہ پوسٹس بھیجنا شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟

جواب

اگر تو گروپ کسی خاص مقصد اور غرض سے بنایا گیا ہے، اور گروپ ایڈمن کی طرف سے اس میں شامل کرتے وقت ان اغراض و مقاصد اور اصول و ضوابط کی وضاحت کر دی گئی ہے تو پھر ان کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ شریعت میں عہد و پیمان اور شروط و ضوابط کی پابندی کا حکم ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے:

ﵟيَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَوۡفُواْ بِٱلۡعُقُودِﵞ [المائدة: 1]

’اے ایمان والو! عہد و پیمان کی پابندی کرو‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«‌المسلمون ‌على ‌شروطهم» [سنن أبي داود : 3594]

یعنی مسلمان آپس میں طے کردہ شرائط کے پابند ہیں۔
ہمارے ہاں یہ مسئلہ بہر صورت موجود ہے کہ بار بار وضاحتیں اور یاد ہانیاں کروانے کے باوجود بعض اراکین گروپ رولز کی پابندی کا خیال نہیں رکھتے، بلکہ بعض دفعہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ گروپ قوانین کی پابندی کو ایک خامی اور کمزوری سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ شرعا و اخلاقا مطلوب ہے اور انسان کے سنجیدہ اور سمجھدار ہونے کی علامت ہے۔
یہاں ساتھ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ بعض دفعہ ایڈمن حضرات بھی بلا اجازت کئی ایک اراکین کو گروپ میں شامل کر دیتے ہیں، اور بعد میں پریشان ہوتے ہیں کہ لوگ گروپ میں غیر متعلقہ چیزیں کیوں بھیج رہے ہیں؟
سوشل میڈیا گروپس میں کوئی کسی کا ملازم یا غلام نہیں ہوتا، لیکن طرفین سے شرعی اور اخلاقی اقدار کا پاس رکھنے کی کوشش کی جائے تو اس قسم کے مسائل پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
حالات کے پیشِ نظر محسوس ہور ہا ہے کہ بہت جلد واٹس ایپ وغیرہ گروپس میں بھی یہ آپشن اضافہ کر دیا جائے گا کہ اگر ایڈمن حضرات کسی خاص گروپ ممبر پر میسیجز بھيجنے کی پابندی لگانا چاہیں تو لگا سکیں، جو اس قسم کے مسائل کا بہترین حل ہو گا۔ ان شاء اللہ۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ