سوشل میڈیا کا ماحول

ہمارے ایک عالم دین دوست نے لکھا:
’سوشل میڈیا نے جاہل کو عالم بنادیا، بے وقوف کو عقل مند؛ کیونکہ تالی بجانے والے وہ ہیں جن کو علم اور عقل کا ککھ نہیں پتہ’۔
جس پر میں تائید کرتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ میں علی وجہ البصیرت کہہ سکتا ہوں کہ اس وقت جو سب سے زیادہ مشہور ہوتا ہے، اس میں کوئی نہ کوئی مسئلہ ضرور ہوتا ہے، ایک سنجیدہ اور معتبر عالم دین ممکن نہیں کہ کسی بھی طرح اس میں وائرل ہوسکے الا ما شاءاللہ۔
اور یہ کوئی لمبی چوڑی سائنس نہیں ہے، جو چیزیں بھی وائرل ہوتی ہیں، آپ ان میں ہر ایک کا تجزیہ کر کے اس کی وجوہات اور اسباب کی فہرست بنالیں، وہ چیزیں ایک سنجیدہ عالم دین میں نہیں ہو سکتیں!
سوشل میڈیا کا ماحول غیر سنجیدہ ہونے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ علمائے کرام اور سنجیدہ لوگ اس طرف متوجہ دیر سے ہوئے ہیں اور ابھی بھی ایک بڑا طبقہ اسے غیر اہم ہی سمجھتا ہے۔
دوسری اور اصل وجہ یہ ہے کہ ابھی تک معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا فارمیٹ ہی اس طرح کا ہے کہ اس میں شوہدے اور غیر سنجیدہ لوگ ہی زیادہ شہرت پا سکتے ہیں!!
لیکن میری رائے یہ ہے کہ اس کو غیر سنجیدہ کہہ کر پیچھے ہٹ جانا مسئلے کا حل نہیں، کیونکہ باقاعدہ محنت اور پلاننگ کے ساتھ ان مسائل کا حل کیا جاسکتا ہے، بلکہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر ایسے پلیٹ فارمز بنائے جاسکتے ہیں، جس میں علم اور سنجیدگی ہی پروموٹ ہوگی۔
دیگر لوگوں نے اس وقت ایسے پلیٹ فارمز بنائے بھی ہوئے ہیں، جیسا کہ کاروباری حضرات نے ایمازون وغیرہ اور فری لانسر حضرات نے اپ ورک، فائیور وغیرہ. اسی طرح لنکڈ ان بھی ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے، لیکن مجال نہیں ہے کہ وہاں کوئی دو نمبر یا چھچھورا پنپ سکے!!
اہل علم اور سنجیدہ طبقات بھی مل کر ایسے پلیٹ فارمز بناسکتے ہیں، جن کا الگورتھم اسی طرح ترتیب دیا جائے کہ ایپ بذات خود اچھے لوگوں کو پروموٹ کرے اور غیر سنجیدہ لوگوں کی حوصلہ شکنی کرے!
یہ ساری باتیں وائرل، شہرت اور عمومی ماحول کے لحاظ سے ہیں، وگرنہ اگر کسی بھی شخص کے ذاتی ماحول کی بات کی جائے تو کوئی بھی صارف اپنی فیس بک وغیرہ کو بہترین سے بہترین بنا سکتا ہے۔ کیونکہ فیس بک اسے جو کچھ بھی دکھا رہی ہوتی ہے، اس میں اس کی مرضی اور دلچسپی ہوتی ہے، تو اسے چیزیں نظر آتی ہیں، ورنہ آپ ناپسندیدہ لوگوں اور مواد کے لیے ان فالو، ان فرینڈ، ان لائک، بلاک، رپورٹ، ناٹ انٹرسٹڈ اور پسندیدہ کے لیے اس کے برعکس آپشنز استعمال کریں، تو کافی حد تک ماحول پرسکون اور مزاج کے مطابق ہو جاتا ہے!

اس کی مثال آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ کسی بھی شہر کا ماحول بدلنا آپ کے بس کی بات نہیں، لیکن اسی شہر میں موجود آپ کے گھر کا اختیار تو آپ کے پاس ہی ہے؟ اسی طرح گھر کے ساتھ گلی محلے کا ماحول میں کسی حد تک آپ کا اپنا رول و کردار ہی ہوتا ہے۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ شہر میں فلاں علاقے میں بہت گند ہے، لہذا میرے گھر یا گلی محلے میں صفائی کیسے ہو سکتی ہے؟ یا فلاں مارکیٹ میں تو یہ کچھ ہورہا ہے، تو میرا گھر کیسے محفوظ ہو گا؟

#خیال_خاطر