سوال (1255)

سیدنا عمر بن خطاب کے متعلق آتا ہے کہ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے یہ دریافت کرتے تھے کہ منافقین میرا نام تو نہیں ہے ، کیا یہ روایت درست ہے؟

جواب

سیدنا عمر بن خطاب کے متعلق آتا ہے کہ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے یہ دریافت کرتے تھے کہ منافقین میرا نام تو نہیں ہے ، کیا یہ روایت درست ہے؟

“دُعِيَ عُمَرُ لِجَنازَةٍ فَخَرَجَ فِيها أَوْ يُرِيدُها فَتَعَلَّقَّتْ بِهِ فقُلْتُ اجْلِسْ يا أَمِيرَ الْمُؤْمِنينَ فَإِنَّهُ مِنْ أُولَئِكَ فقالَ نَشَدتُّكَ بِاللهِ أَنا مِنْهُمْ قال لا ولا أُبَرِّئُ أحدًا بَعْدَكَ” [مصنف لابن ابی شیبہ]

یہ قصہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہے ۔
ایسا ہی قصہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ہے اس کے الفاظ یہ ہیں

“مِن أصحابي مَن لا أَراه ولا يَراني بعدَ أنْ أَموتَ أبدًا. قالَ: فبلَغَ ذلك عُمرَ، قال: فأتاها يَشتَدُّ، أو يُسرِعُ -شكَّ شاذانُ- قالَ لها: أَنشُدُكِ باللهِ، أنا منهم؟ قالتْ: لا، ولن أُبرِّئَ بعدَكَ أحدًا أبدًا.” [مسند احمد]

لا باس بہ ان شاءاللہ دونوں ثابت ہیں

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ