سوال (1351)

ایک شخص کی طبیت کافی ناساز ہے ، کروٹ بدلنے کی ہمت بھی نہیں ہے ، تو کیا وہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھے اور منہ اگر قبلہ کی طرف کرنا ممکن نہ ہو تو کسی بھی طرف کر سکتا ہے ؟

جواب

ایسا شخص جو اپنی کروٹ بھی خود نہ بدل سکتا ہو ، اس کو پریشانی و تکلیف لاحق ہوتی ہو ، تو آخر ہر شخص کا ولی و وارث ہوتا ہے ، رفقاء اور عزیز و اقرباء ہوتے ہیں ،ان کو ایسے شخص کی مدد کرنی چاہیے ، جس قدر ممکن ہو اس کے بیڈ کو قبلہ رخ کردیں یا اس کی کرسی کو قبلہ رخ کردیں ، اس کو کروٹ لینے میں بھی مدد کرسکتے ہیں ، اگر کوئی مدد کرنے والا نہ ہو تو کسی بھی طرف رخ کرنے سے اس کی نماز ہر صورت میں درست ہوگی ۔

“لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَا” [البقرة : 286]
“فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ” [التغابن : 16]

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
شیخ کیا تیمم کر لے تو کوئی حرج نہیں ہے ؟
جواب :
اگر وہ اس قدر پریشان ہے کہ کروٹ ہی نہیں بدل سکتا ہے اور پانی کے استعمال پرقادر نہیں ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ تیمم ہی کرے گا ، لیکن کوئی شخص اس کو مٹی مہیا کردے ، اور کوئی شخص اس کو یاددہانی کرادے، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو عافیت دے ، اس کے ورثاء کو اس کی خدمت کی توفیق دے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ