سوال (2349)

طلاق کی عدت میں اسلامی احکامات میں سے کیا ضروری ہے؟

جواب

طلاق دینے کے بعد “پہلی اور دوسری طلاق میں” عورت کو گھر سے نہ نکالا جائے اور نہ وہ خود گھر سے نکلے بلکہ خاوند کے گھر میں رہے، ارشاد باری تعالی ہے:

“لا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهنَ وَلَا يَخْرُجْنَ”

(طلاق دینے کے بعد ) ان عورتوں کو گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ خود نکلیں۔“
اس کی حکمت خود اللہ تعالی نے بتائی ہے:

“لا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا”

تم نہیں جانتے، شاید اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کر دے۔“
عدت خاوند کے گھر گزارنے کا مطلب یہ ہے کہ ممکن ہے اللہ تعالی شوہر کے دل میں مطلقہ عورت کے بارے رغبت پیدا کر دے۔
ہمارے معاشرے میں اس حکم شرعی کی کوئی پرواہ نہیں کی جاتی، مرد کے طلاق دینے کے بعد عورت کے والدین یا بہن، بھائی وغیر ہ لے جاتے ہیں، ہاں طلاق بتہ یعنی تیسری طلاق کے بعد تو ایسا کرنا درست ہے بلکہ ضروری ہے لیکن پہلی اور دوسری طلاق کے بعد صحیح نہیں ہے۔
هذا ما كان عندي، والله اعلم بالصواب.

فضیلۃ الباحث محمد محبوب اثری حفظہ اللہ