طلبہ درس نظامی کو ہنر اور کاروبار سکھایا جائے، اس بات سے تو اکثر دوست متفق ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی ادارہ یہ کرنا چاہے تو کیا کیا جائے اور کہاں سے شروع کیا جائے؟ اس پر گفتگو ہونی چاہیے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی عالم دین کے حساب سے بہترین ہنر وہ ہے جس میں کام گھر بیٹھے اور صاف کپڑوں کے ساتھ ہو، یعنی فری لانسنگ وغیرہ۔
فری لانسنگ آن لائن سروس دینے کو کہتے ہیں۔ اس میں گرافکس ڈیزائننگ، ویڈیو میکنگ اور ایڈیٹنگ، سرچ انجن آپٹیمائزیشن اور پروگرامنگ سمیت کئی چیزیں آتی ہیں۔ ہر لڑکے کی دلچسپی مختلف ہوتی ہے اور مہارت کا میدان بھی، لیکن بنیادی چیزیں سب کو سیکھنی ہوتی ہیں۔ آگے چل کر ایک میدان کی تخصیص کی جا سکتی ہے۔
کرنے کا کام یہ ہے کہ دس الگ چیزوں کے ماہرین کا انتخاب کیا جائے جو طلبہ کے لیے بالعوض (فیس لے کر) سروس دینے کو تیار ہوں۔ یہ ماہرین وہ ہوں جو خود اچھے لیول کے فری لانسر ہوں۔ ان کا پہلا ٹاسک ادارے کے فری لانسنگ اکاؤنٹ بنانا اور انہیں کم سے کم لیول پر مینٹین رکھنا ہوگا۔ درس نظامی کے طلبہ کے پاس آٹھ سال کا طویل دورانیہ ہوتا ہے۔ پہلے سال کی پہلی سہ ماہی میں یہ طلبہ سی آئی ٹی کی طرح ایک بیسک کورس کریں گے جس میں ہر فیلڈ سے تھوڑا بہت سیکھیں گے۔ روزانہ کے دو گھنٹے اس پر صرف ہوں گے، ایک سیکھنے کا اور ایک پریکٹس کا۔
دوسری اور تیسری سہ ماہی میں یہ طلبہ کچھ گہرائی میں جائیں گے اور اس قدر چیزوں کو سیکھ لیں گے کہ وہ ان سے اپنی ضرورت کے مطابق کچھ بھی کام لے سکیں۔ ہر سال تین مہینے ہم امتحانات، تیاری اور چھٹیوں کے نکال دیتے ہیں۔ دوسرے سال میں طلبہ اپنی پسند اور آسانی کے مطابق اپنی فیلڈ مخصوص کر لیں گے اور اسے ہی سیکھیں گے، مثلاً پروگرامنگ کے طلبہ اس کی جانب جائیں گے۔ تیسرے سال میں مزید تخصیص ہوگی اور ہر فیلڈ میں کچھ خاص ٹولز تک طلبہ آ جائیں گے اور ان پر مکمل گرفت حاصل کر لیں گے۔ یہاں استاد انہیں اپنے پاس آنے والا کام دینے اور ان سے کروانے لگے گا۔
چوتھے سال میں طلبہ فیلڈ کی جدید ترین چیزوں اور جگاڑوں کو سیکھیں گے، ساتھ ہی استاد کا کام بھی جاری ہوگا اور اب ساتھ میں کلائنٹ سے کمیونیکیشن سیکھیں گے۔ پانچویں سال میں وہ استاد کی نگرانی میں ادارے کے اکاؤنٹس پر کام شروع کر دیں گے۔ اس پر انہیں آنے والی آمدن سے فیصدی اعتبار سے وظیفہ بھی ملے گا۔ یہ کام چھٹے سال کے آخر تک جاری رہے گا اور چھٹیوں میں بھی سروس دینی ہوگی۔ اس کا انہیں ایکسپیرئینس سرٹیفکیٹ ملے گا۔ ساتویں سال کے شروع میں وہ اپنا اکاؤنٹ بنائیں گے اور جز وقتی سروس دینا شروع کر دیں گے۔ دو سال میں یہ اکاؤنٹ کچھ نہ کچھ میچور ہو جائے گا اور طالب علم بھی۔
فراغت کے فوراً بعد جو طلبہ تخصص نہ کرنا چاہتے ہوں وہ اس اکاؤنٹ کو کل وقتی استعمال میں لا سکتے ہیں۔ مہارت ان کے پاس ہوگی، تجربہ بھی اور کمیونیکیشن اسکل بھی۔ ایک عالم اپنی فیلڈ کو چھوڑنے پر بھی مجبور نہیں ہوگا اور آمدن کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
یہ ایک رف آئیڈیا ہے اور کافی عرصے سے میرے ذہن میں ہے۔ اس میں کئی چیزیں قابل غور ہوں گی، لیکن سب سے پہلے ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی ادارہ یہ سب پڑھانے اور کرنے پر راضی ہو۔ پھر یہ ممکن ہے۔

اویس پراچہ