سوال (1312)

الٹی مانگ نکالنا کیسا ہے؟

جواب

الٹی مانگ نکالنے میں کوئی حرج نہیں البتہ سنت کے مطابق مانگ نکالنا افضل ہے۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

سائل :
الٹی مانگ یعنی بال پیچھے کی طرف کرنا کیا یہ جائز ہے؟ سنا ہے کہ یہ یہودیوں کی مشابہت ہے؟
جواب :
مانگ میں مسنون طریقہ یہی ہے کہ پیشانی سے سر کے بالوں کے درمیان سے نکالے، ایک طرف سے مانگ نکالنا غیر مسنون اور غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت ہے۔
کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے

“مَنْ تَشَبّهَ بِقَوْمٍ فهُوَ مِنهُمْ”

جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا تو وہ اُنہی میں سے ہو گا۔
[سنن ابی داؤد :4031]
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہیں کہ میں جب رسول اللہ ﷺ کے بالوں میں مانگ نکالنے لگتی تو آپ ﷺ کے سر کے درمیان سے مانگ نکالتی تھی ۔[ابوداؤد:4189]
جب مانگ نکالنی ہے تو سنت چھوڑ کر غیر مسلموں کے طریقے پر عمل کرنے کا کیا معنی ہیں؟
مسلمانوں کے لئے لازم ہے کہ صرف اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طور طریق چال چلن اختیار کریں اور دوسروں کی غلط رسموں کو ہر گز اختیار نہ کریں۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ

سر کی دائیں یا بائیں جانب سے مانگ نکالنا غیر مسلموں کا طریقہ ہے ۔ مسلمان مانگ سیدھی نکالتے ہیں ، صف بھی سیدھی بناتے ہیں۔ اور جن کے دماغ میں کجی ہے وہ مانگ بھی ٹیڑہی نکالتے ہیں۔ اور اس کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

شیخ ایک طرف سے مانگ نکالنا غیر مسلموں کا طریقہ کیسے ہے؟

وفرق الرأس من جانب لا يعتبر تشبها باليهود بل ثبت أن أهل الكتاب من اليهود والنصارى في زمنه صلى الله عليه وسلم كانوا يرسلون شعورهم ولا يفرقونها، ففي الصحيحين واللفظ لمسلم عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان أهل الكتاب يسدلون شعورهم وكان المشركون يفرقون رؤوسهم وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر به فسدل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناصيته ثم فرق بعد.

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

موجود حالت کے تناظر میں دیکھیں۔

فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ

شیخ ایسے تو حلال و حرام نہیں ہوتا کہ ہر وہ کام جو غیر مسلم کرتے ہیں وہ ہمارے لیے حرام ہو. وہ کام جو غیر مسلموں کی مذہبی علامت ہو یا جسے وہ عقیدتاً کرتے ہیں وہ حرام ہیں

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

حلال وحرام کی بات نہیں مسنون اور غیر مسنون کی ہے ۔

فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ

مسلمانوں کا شعار و طریقہ درمیان سر مانگ ہے جیسا کہ شروط عمریہ میں بھی ہے ۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

پیشانی میں سر کے بالوں کے درمیان مانگ نکالنا کس حدیث میں آیا ہے؟ باقی شروط عمرية میں درمیان سر مانگ کا ذکر باحوالہ مطلوب ہے ؟

فضیلۃ العالم عبدالمنان المدنی حفظہ اللہ

آپ نے اسے غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت قرار دے کر اس پر یہ حدیث ذکر کی

“من تشبه بقوم فهو منهم”

یہ درست نہیں ہے. یہ غیر مسلموں کا طریقہ نہیں ہے بس خلاف اولی ہے. سنت کے مطابق مانگ نکالنا اولی اور افضل ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ